نکاح کے گواہان میں لڑکی کے والد اور والدہ ہوں تواس نکاح کی کیا حیثیت ہے؟
نکاح کے گواہوں میں دو مردوں یا ایک مرد اور دوعورتوں کا ہونا ضروری ہے،اگر گواہوں میں لڑکی کے والد اور والدہ ہو ں، اور کوئی گواہ موجود نہ ہو تو شہادت نامکمل ہونے کی وجہ سے یہ نکاح منعقد نہ ہوگا،اور گواہوں میں یہ بھی ہوں تو نکاح ہو جائے گا۔
"العناية شرح الهداية بهامش فتح القدير " میں ہے:
"(قال: وما سوى ذلك من الحقوق يقبل فيها شهادة رجلين أو رجل وامرأتين سواء كان الحق مالا أو غير مال مثل النكاح) والطلاق والعتاق والعدة والحوالة والوقف والصلح (والوكالة والوصية) والهبة والإقرار والإبراء والولد والولاد والنسب ونحو ذلك".
(كتاب الشهادات،ج:7،ص:370،ط:دار الفكر)
فتاوی عالگیری میں ہے:
"ويشترط العدد فلا ينعقد النكاح بشاهد واحد هكذا في البدائع ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية ولا ينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان."
(كتاب النكاح ،ج:1،ص:267،ط:دارالفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144506100292
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن