بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں صرف والدین کا گواہ بننا


سوال

نکاح کے گواہان میں لڑکی کے والد اور والدہ ہوں تواس نکاح کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

نکاح کے گواہوں میں دو مردوں یا ایک مرد اور دوعورتوں کا ہونا ضروری ہے،اگر گواہوں میں لڑکی کے والد اور والدہ ہو ں، اور  کوئی گواہ موجود نہ ہو تو   شہادت  نامکمل ہونے کی وجہ سے یہ نکاح منعقد نہ ہوگا،اور گواہوں میں یہ بھی ہوں تو نکاح ہو جائے گا۔

"العناية شرح الهداية   بهامش فتح القدير "  میں ہے:

"(قال: وما سوى ذلك من الحقوق يقبل فيها شهادة رجلين أو رجل وامرأتين سواء كان الحق مالا أو غير مال مثل النكاح) والطلاق والعتاق والعدة والحوالة والوقف والصلح (والوكالة والوصية) والهبة والإقرار والإبراء والولد والولاد والنسب ونحو ذلك".

(كتاب الشهادات،ج:7،ص:370،ط:دار الفكر)

فتاوی عالگیری میں ہے:

"ويشترط العدد فلا ينعقد النكاح بشاهد واحد هكذا في البدائع ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية ولا ينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب النكاح ،ج:1،ص:267،ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں