بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرا نی لکڑی کا تابوت مسجد کی الماری وغیرہ کےلیےاستعمال کرنا


سوال

پرا نی لکڑی کا تابوت مسجد کی الماری وغیرہ کےلیےاستعمال کرسکتے ہیں   یا نہیں؟

جواب

اگر  لکڑی کا تابوت  کسی آدمی نے اپنی ذاتی رقم سے خریدا ہو ، تو اُسی شخص کو اختیار ہو گا، خواہ کسی مسجد  یا ویلفیئر ادارے میں وقف کر کے دے دے، یا اُس کو فروخت کر کے رقم اپنے پاس رکھ لے ، لیکن اگر تابوت میت کے ترکہ سے خریدا گیا ہو ، تو پھر وہ میت کا ترکہ شمار ہوگا ، اور ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوگا ، اگر وہ اس کو وقف کرنا چاہیں یا کسی اور مصرف میں باہمی رضامندی سے دینا چاہیں ، تو ایسا کرسکتے ہیں۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں   مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں کسی نے پرانا تابوت مسجد   میں دیا تو لکڑی کےتابوت  کو  مسجد کی تعمیر ومرمت و الماری   کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں، اور اسے فروخت کرکے  اس کی قیمت  دیگر تعمیرات یا مسجد کے مصارف مثلًا امام و مؤذن کی تنخواہوں میں خرچ کرنے کی گنجائش ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: ومثله حشيش المسجد الخ) أي الحشيش الذي يفرش بدل الحصر كما يفعل في بعض البلاد كبلاد الصعيد كما أخبرني به بعضهم، قال الزيلعي: و على هذا حصير المسجد وحشيشه إذا استغنى عنهما يرجع إلى مالكه عند محمد، و عند أبي يوسف ينقل إلى مسجد آخر، و على هذا الخلاف الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما اهـ  وصرح في الخانية بأن الفتوى على قول محمد، قال في البحر: و به علم أن الفتوى على قول محمد في آلات المسجد، و على قول أبي يوسف في تأبيد المسجد اهـ  والمراد بآلات المسجد نحو القنديل والحصير، بخلاف أنقاضه لما قدمنا عنه قريبًا من أن الفتوى على أن المسجد لايعود ميراثًا ولايجوز نقله ونقل ماله إلى مسجد آخر".

(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار،4 / 359ط:سعید)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144501101584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں