اگر کوئی شخص کسی مستحق کو کچھ رقم دے اور کوئی خاص نیت نہ کرے تو کیا کچھ دن گزرنے کے بعد اس رقم میں صدقہ فطر کی نیت کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ صدقہ فطر عبادت ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے سے قبل، یا ادا کرتے وقت نیت شرعاً ضروری ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں صدقہ فطر کی نیت کے بغیر کسی کی مدد کرنے کے بعد اب صدقہ فطر کی نیت کرنے سے صدقہ فطرہ ادا نہ ہوگا، بلکہ باقاعدہ نیت کے ساتھ دینا لازم ہوگا، البتہ اگر مستحق شخص کے پاس بعینہ وہی رقم موجود ہو، جو مذکورہ شخص نے دی تھی اس صورت میں اگر وہ صدقہ فطر کی نیت کرتا ہے تو اس صورت میں اس کی نیت شرعاً معتبر ہوگی، اور صدقہ فطر ادا ہوجائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وَإِذَا دَفَعَ إلَى الْفَقِيرِ بِلَا نِيَّةٍ ثُمَّ نَوَاهُ عَنْ الزَّكَاةِ فَإِنْ كَانَ الْمَالُ قَائِمًا فِي يَدِ الْفَقِيرِ أَجْزَأَهُ، وَإِلَّا فَلَا، كَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ وَالزَّاهِدِيِّ وَالْبَحْرِ الرَّائِقِ وَالْعَيْنِيِّ وَشَرْحِ الْهِدَايَةِ.
(كِتَابُ الزَّكَاةِ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا، ١ / ١٧١، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202675
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن