بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نصاب سے کم سونے اور کچھ نقد روپے پر زکوٰۃ کا حکم


سوال

         میرے  پاس  سات تولے سے کم  سونا ہے اور چند ہزار  روپےہیں،کیا مجھ پر زکوہ واجب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سونے  کی زکوٰۃ  کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے ،  لیکن اگر سونےکے ساتھ چاندی، مالِ تجارت یا رقم ہو، خواہ وہ معمولی ہو  ، تو ایسی صورت میں  سونے کے نصاب کا اعتبار نہیں کیا جائے  گا ، بلکہ چاندی کے نصاب کا اعتبار کیا جائے گا ۔ لہٰذا  اگر  آپ    کے پاس  سونا  سات تولہ سے کم  ہے  اور چند ہزار روپے  ہیں  تو دونوں پر سال گذرنے کے بعد ان کی مجموعی مالیت پر زکوۃ    واجب ہوگی ۔

بدائع الصنائع  ميں ہے :

"فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا."

( كتاب الزكاة، فصل فی مقدار الواجب، 409/2 ،ط رشیدیہ)

 وفیہ ایضا 

"ولو ضم أحدهما إلى الآخر حتى يؤدى كله من الفضة أو من الذهب فلا بأس به عندنا ولكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء رواجا وإلا فيؤدى من كل واحد منهما ربع عشره."

(کتاب الزکاۃ ،فصل فی  مقدار الواجب،412/2   ط رشیدیہ)

فتاوی ہندیہ  ميں ہے:

"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز."

( کتاب  الزکاۃ،فصل فی الذھب والفضۃ،179/1، ط  رشیدیہ )

فقط والله اعلم

 


فتوی نمبر : 144508102420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں