اگر کسی کے پاس سونا چاندی بالکل نہ ہو، اور مال تجارت اور ضرورت سے زائد اثاثہ بھی نہ ہو،صرف نقدی ہو، جو نصاب تک پہنچتی ہو، تو اس کے لیے قربانی کا کیا حکم ہے؟
ایسے شخص کے پاس اگر قرض اور بنیادی ضرورت سے زائد اتنی نقد رقم قربانی کے ایام تک موجود ہو (جو نصاب چاندی تک پہنچتی ہو) ،تو ایسے شخص پر قربانی کرنا واجب ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة."
(کتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وشرائطها و حكمها، ج:5، ص:292، ط:دار الفكر بيروت وغيرها)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144411101690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن