بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نصاب کے برابر نقد رقم موجود ہونے کی صورت میں قربانی کے وجوب کا حکم


سوال

اگر کسی کے پاس سونا چاندی بالکل نہ ہو، اور مال تجارت اور ضرورت سے زائد اثاثہ بھی نہ ہو،صرف نقدی ہو، جو نصاب تک پہنچتی ہو، تو اس کے لیے قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

ایسے شخص کے پاس اگر  قرض اور بنیادی ضرورت سے زائد اتنی نقد  رقم  قربانی کے ایام تک  موجود ہو (جو نصاب چاندی تک پہنچتی ہو) ،تو ایسے شخص پر قربانی کرنا واجب ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة."

(کتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وشرائطها و حكمها، ج:5، ص:292، ط:دار الفكر بيروت وغيرها)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411101690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں