بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کا حکم


سوال

میں رات وضو کرکےاوردعائیں پڑھ کر سوتاہوں ،لیکن پھر نیم بیداری کی حالت میں رگڑ سے(اپنےآلۂ تناسل کو رگڑنے سے) انز ال ہو جاتاہے،نیند کی وجہ سے مکمل قابو نہیں رہتا جس سے بندہ خود کو اس حرام کام سے بچالے،براۓمہربانی بچنے کے لیےکوئی عمل بتادیں،نیز کیا اس پر گناہ ملتا ہے اگر چہ بندہ اس سے نفرت کرے اور اس کو روکنے کی پوری کوشش کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ اُس کو نیند کی حالت میں احتلام ہوتا ہے تو یہ ایک غیر اختیاری عمل ہے ،جس سےسائل پرکوئی گناہ نہیں ہوگا،اور اگر سائل کی مراد یہ ہو کہ اُس کو مشت زنی کی عادت ہےاور اس عادت کی وجہ سے وہ اپنےآپ پر قابو نہیں پاتااوریہ عمل کر بیٹھتاہے،تو یہ انتہائی سنگین گناہ ہے،حدیث شریف میں ایسے شخص پر لعنت آئی ہے،لہٰذا سائل کو چاہئےکہ وہ صدقِ دل سے توبہ اور استغفار کرے اوراپنی یہ غلط عادت ختم کرے،نیزاپنی نگاہوں کی حفاظت کرے،بُرے خیالات سے بچنے کی کوشش کرے،سونے سے قبل وضو کرے،بے وضو نہ سوئے،اورسوتے  وقت مسنون دعائیں پڑھ کر سوئے۔

فتح القدیر میں ہے:

"ولا يحل الاستمناء بالكف ذكر المشايخ فيه أنه - عليه الصلاة والسلام - قال :(ناكح ‌اليد ملعون)."

(کتاب الصوم ،باب مایوجب القضاء ومالایوجبه،330/2، ط: دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308102077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں