بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمرہ نام کا معنی اور مذکورہ نام رکھنے کا حکم


سوال

نمرہ نام رکھناصحیح ہے؟ اس نام کا معنی کیاہے؟

جواب

نمرہ نام عربی زبان میں مختلف تلفظ کے ساتھ منقول ہے۔

1- "نَمِرَة" (نون اور راء كے زبر اور ميم كے زير کے ساتھ) "نَمِرٌ" کا مؤنث ہے، اس كے معنیٰ ‏عربی زبان میں چیتے جیسے رنگ والے کا (یعنی چتکبرا) ہونا، اس معنیٰ کے لحاظ سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، البتہ ‏اس سے مراد "بہادر عورت" بھی ہوسکتا ہے، اس کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے یہ نام رکھا جاسکتا ہے، اسی طرح میدانِ ‏عرفات میں واقع ایک مسجد کا نام "نَمِرَة" ہے، اس کی مناسبت سے بھی یہ نام رکھنا درست ہے۔
2-اس مادے سے ایک لفظ" نَمْرَہ" (نون اور راء کے زبر اور میم کے سکون کے ساتھ) ہے، بمعنیٰ"نمبر" کے ‏ہیں۔
‏3- ایک لفظ "نُمْرَہ" (نون کے پیش، میم کے سکون اور راء کے زبر کے ساتھ) اس کے معنیٰ "داغ ‏دھبہ" کے آتے ہیں، چونکہ نام رکھنے کے لحاظ سے یہ دو معانی درست نہیں ہیں، اس لئے یہ دو نام نہیں رکھنے چاہئیں۔
جہاں تک تعلق ہے "نِمْرَۃ" (نون کے زیر، میم کے سکون اور راء کے زبر کے ساتھ) کا، اس کا استعمال ‏ہمیں تلاش بسیارکے باوجود معتمدعربی کتب میں نہیں مل سکا، اس لئے جب تک اس لفظ کے کوئی مناسب معنی معلوم نہ ہو جائیں، اس لفظ کو بھی بطورِ نام کے استعمال نہ کیا جائے۔

لسان العرب میں ہے :

"‏ ( نمر ) النُّمْرَةُ النُّكْتَةُ من أَيِّ لونٍ كان والأَنْمَرُ الذي فيه نُمْرَةٌ بيضاء وأُخرى ‏سوداء والأُنثى نَمْراءُ والنَّمِرُ والنِّمْرُ ضربٌ من السباع أَخْبَثُ من الأَسد سمي ‏بذلك لنُمَرٍ فيه وذلك أَنه من أَلوان مختلفة والأُنثى نَمِرَة‎.‎"

(لسان العرب ج : 5 ص : 234 ط : دارصادر)

المعجم الوسیط میں ہے :

"‏(النَّمِرُ) : حيوان مفترس أرقط من الفصيلة السنورية ورتبة اللواحم‏‎.‎
‏(النَّمْرُ) : النَّمِرُ‏.‎‏ (النَّمِرةُ) : أنثى النَّمِر.
‏(النُّمْرةُ) : النكتة من أي لون كانت‏‎.‎‏ والبلق.

(النمير) من الماء الطيب الناجع في الري ويقال له حسب نمير."

(باب النون ج : 2 ص : 954 ط : دار الدعوة)

القاموس الوحید میں ہے :

"النَّمْرَةُ: نمبر
النُّمْرةُ: كسی بھی رنگ کا دھبہ، داغ"

(القاموس الوحيد ج : 1709  ط: اداره اسلاميات)

لسان العرب میں ہے:

"والنمر ‌لونه ‌أنمر وفيه نمرة محمرة أو نمرة بيضاء وسوداء، ومن لونه اشتق السحاب النمر، والنمر من السحاب: الذي فيه آثار كآثار النمر."

(فصل النون ج ؛ 5 ص : 235 ط : دارصادر بيروت)

تاج العروس من جواہرالقاموس میں ہے:

"النمر والنمير من الحسب الزاكي منه، يقال: حسب نمر، وحسب نمير، والجمع أنمار. قيل: الماء النمير: الكثير، حكاه ابن كيسان في تفسيرقول امرئ القيس: غذاها نمير الماء غير المحلل النمير من الماء: الناجع في الري كالنمر، وأنشد ابن الأعرابي."

(فصل النون ج : 14 ص : 294 ط : دارإحياء التراث)

وفیہ ایضاً:

"ومما يستدرك عليه: نمر وجهه تنميرا: غيره. وسحاب أنمر: فيه نقط سود وبيض. ولبسوا لك جلود النمور: كناية عن شدة الحقد. وقد جاء ذلك في حديث الحديبية. وأسد أنمر: فيه غبرة وسواد، وطير منمر، كمعظم: فيه نقط سود."

(فصل النون ج : 14 ص : 300 ط : دارإحياء التراث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں