بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1446ھ 23 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

مال کی حفاظت کے لئے نماز توڑنا


سوال

 ایک شخص نے با جماعت نماز کی نیت باندھی،  اس کے پاس شاپر میں پیسے تھے، جن کی مالیت تقریباً  ڈیڑھ لاکھ تھی،  اس نے غلطی سے صف کے پیچھے رکھ دیے،  پہلی رکعت مکمل کرنے کے بعد اس کو  خیال آیا پیسے پیچھے پڑے ہیں کوئی اٹھا نہ لے ، اس نے نماز توڑی پیسے اٹھا لیے اور دوسری مسجد میں نماز ا ادا کر لی، اس کی شرعی راہ نمائی فرمائیےکہ  ایسا کرنا  اس شخص کے لیے ٹھیک تھا ؟ 

جواب

اگر مذکورہ شخص نے ڈیڑھ لاکھ کی رقم چوری ہونے کے اندیشہ اور اسے محفوظ کرنے کی غرض سے نماز توڑی ہے تو شرعاًایسا کرنے کی گنجائش ہے، آئندہ نماز شروع کرنے سے پہلے حفاظت کا بندوبست کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(يقطعها) لعذر إحراز الجماعة كما لو ندت دابته أو فار قدرها، أو خاف ضياع درهم من ماله ........... نقل عن خط صاحب البحر على هامشه أن القطع يكون حراما ومباحا ومستحبا وواجبا، فالحرام لغير عذر والمباح إذا خاف فوت مال، والمستحب القطع للإكمال، والواجب لإحياء نفس."

(كتاب الصلوة، مطلب قطع الصلوة يكون حراما و مباحا و مستحبا و واجبا، ج:2، ص:51، 52، ط:دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144606102445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں