بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران قرآن مجید کی تلاوت کتنی آواز میں کرنی چاہیے؟


سوال

نماز کے دوران قرآن مجید کی تلاوت کتنی آواز میں کرنی چاہیے؟

جواب

اگر نماز پڑھنے والاامام ہوتو اسےبلند آواز، خوش، الحان، تجوید کے مطابق صحیح صحیح قراءت کرنے والا ہونا چاہیے، اور امام اس قدر بلند آواز سے نماز پڑھائے کہ کم از کم پہلی صف کے نمازی ان کی آواز سن لیں تو جہر کے لئے کافی ہے۔

اوراگر نماز پڑھنے والا منفرد ہوتواس کے لئے آہستہ آواز میں قراءت کرنے کی حد یہ ہے کہ زبان سے صحیح صحیح حروف ادا ہوں ،اس طور پر نمازی خود سن سکے، دوسروں کو سنائی نہ دے تاکہ دوسروں کی نماز میں خلل نہ ہواور اگر سری نماز ہے تو امام کے لئے بھی یہی حکم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولذا قال في الخلاصة والخانية عن الجامع الصغير: إن الإمام إذا قرأ ‌في ‌صلاة المخافتة بحيث سمع رجل أو رجلان لا يكون جهرا، والجهر أن يسمع الكل اهـ أي كل الصف الأول لا كل المصلين: بدليل ما في القهستاني عن المسعودية إن جهر الإمام إسماع الصف الأول. اهـ ."

(كتاب الصلاة، فصل في القراءة، ج:1، ص:534، ط:سعيد)

البحرالرائق میں ہے:

"وحد القراءة ‌تصحيح ‌الحروف بلسانه بحيث يسمع نفسه على الصحيح."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص:309، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أدنى الجهر أن يسمع غيره وأدنى المخافتة ‌أن ‌يسمع ‌نفسه وعلى هذا يعتمد. كذا في المحيط وهو الصحيح."

(كتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة، الفصل الثاني في واجبات الصلاة، ج:1، ص:72، ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں