بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد اذان سے پہلے نماز ادا کرنے کا حکم


سوال

اگر مغرب کا وقت داخل ہوجائے اور مغرب کی اذان نہ ہوئی ہو تو کیا نماز ادا کی جاسکتی ہے؟

جواب

نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان تو نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے، اس لیے خواتین اپنے گھروں پر نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکتی ہیں چاہے اذان نہ ہوئی ہو، لیکن مردوں کو تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ اور واجب کے درجہ میں ہے، اس لیے مرد اگر بلا کسی عذر کے نماز کا وقت ہوتے ہی اذان سے پہلے گھر میں اپنی انفرادی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ادا تو ہوجائے گی لیکن بلاعذر جماعت چھوڑنے کا گناہ ملے گا، البتہ اگر کوئی شرعی عذر (بیماری، سفر یا شدید بارش وغیرہ) ہو پھر گناہ نہیں ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1، ص:383، ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط".

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:552، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں