فلسطين کے حالات خراب ہیں تو کیا فلسطینکے علاوہ دوسرے ملک میں امامابوحنیفہ کی تقلید کرنے والے علاقہ میں جمعہ کی نماز میں امام صاحب قنوتِ نازلہ پڑھ سکتے ہیں؟ اور جمعہ کی نماز کے بعد متصلا جہراً اجتماعی دعا کر سکتے ہیں ؟
واضح رہے کہ احناف کے نزدیک قنوتِ نازلہ مسلمانوں پر حالت آنے کی وجہ سےصرف فجر کی نماز میں پڑھنا مسنون و مشروع ہے،اس کا طریقہ یہ ہے کہ نمازِ فجر میں دوسری رکعت کے سجدہ میں جانے سے پہلے ہاتھ چھوڑ کر امام دعا کرائے،اور مقتدی آہستہ آواز میں اس پرآمین کہے، نمازِ جمعہ یا کسی اور نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھنے کی اجازت نہیں ہے،البتہ خطبہ میں یا نماز کے بعد اجتماعی دعا میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاسکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وقيل في الكل) قد علمت أن هذا لم يقل به إلا الشافعي، وعزاه في البحر إلى جمهور أهل الحديث، فكان ينبغي عزوه إليهم لئلا يوهم أنه قول في المذهب."
(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج:2 ص:11 ط: سعید)
بذل المجہود میں ہے:
"وهو صريح في أن قنوت النازلة عندنا مخصص بصلاة الفجر دون غيرها من الصلوات الجهرية أو السرية."
(كتاب الصلاة، باب القنوت في الصلوات، ج:6 ص:145 ط: مرکز الشیخ إبی الحسن الندوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102714
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن