بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ فوت ہوجانے کا اندیشہ ہو تو جنبی شخص تیمم کر سکتا ہے


سوال

اگر کسی نے اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی، اور صبح اٹھ کر غسل نہ کیا ہو،  اور قریبی کسی کی فوتگی ہو جائے تو وہ نمازِ جنازہ  میں کس طرح شرکت کرے؟

جواب

اگر غسل کرکے شریک ہونے میں نمازِ جنازہ فوت ہوجانے کا اندیشہ ہو تو تیمم کرکے نماز میں شرکت کرے، پھر نمازِ جنازہ کے بعد غسل کرلے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) جاز (لخوف فوت صلاة جنازة) أي كل تكبيراتها ولو جنبا أو حائضا.

قوله وجاز لخوف فوت صلاة جنازة) أي ولو كان الماء قريبا."

(كتاب الطهارة، باب التيمم، ج: 1، ص: 241، ط: سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"و" من العذر "‌خوف ‌فوت ‌صلاة الجنازة" ولو جنبا لأنها تفوت بلا خلف.

قوله: "ولو جنبا" لأن صلاة الجنازة دعاء في الحقيقة وإنما أوجبنا لها التيمم لكونها مسماة بإسم الصلاة قاله السيد قوله: "لأنها تفوت بلا خلف" هذا هو الأصل في هذا الباب وهو أن ما يفوت إلى خلف لا يتيمم له عند خوف فوته وما لا خلف له يتيمم له."

(كتاب الطهارة، باب التيمم، ص: 117، ط: دار الكتب العمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں