بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جمعہ کے دوران مسجد کی تیسری منزل میں لاؤڈ اسپیکر بند ہوجائے اور مقتدیوں پر امام کی حالت مشتبہ ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی


سوال

تین منزلہ مسجد میں جمعہ کے دوران ایک رکعت کے بعد لاؤڈ اسپیکر  بند ہو گیا، اوپر کے لوگوں تک امام کی آواز نہیں پہنچی، اس لیے انہوں نے دوسری رکعت انفرادی طور پر پڑھ لی، ان کی اس نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ امام کے پیچھے اقتداء صحیح ہونے کے لیے مقتدیوں پر امام کی حالت واضح ہونا اور مشتبہ نہ ہونا ضروری ہے، اگر مقتدیوں پر امام کی حالت ایسی مشتبہ ہوجائے کہ ان کے لیے امام کی متابعت ممکن نہ رہے تو اقتداء درست نہیں ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں مقتدیوں پر امام کی حالت مشتبہ ہو گئی تھی اور پھر مقتدیوں نے دوسری رکعت کو امام کی متابعت کے بغیر انفرادی طور پر ادا کرلیا تھا تو مقتدیوں کی نماز فاسد ہوچکی تھی، لہذا ان پر ظہر کی نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولو ‌قام ‌على ‌سطح ‌المسجد واقتدى بإمام في المسجد إن كان للسطح باب في المسجد ولا يشتبه عليه حال الإمام يصح الاقتداء وإن اشتبه عليه حال الإمام لا يصح، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الصلاۃ، الباب الخامس، الفصل الرابع في بيان ما يمنع صحة الاقتداء و ما لايمنع، ج: 1، ص: 88، ط: بولاق مصر)

منحۃ الخالق مع البحر الرائق میں ہے:

"في الخانية، فإن كان الحائط كبيرا وعليه باب مفتوح أو ثقب لو أراد الوصول إلى الإمام يمكنه ولا يشتبه عليه حال الإمام سماعا أو رؤية صح الاقتداء في قولهم. زاد في الخلاصة قوله جميعا وإن كان عليه باب مسدود أو ثقب صغير مثل البنجرة لو أراد الوصول إلى الإمام لا يمكنه لكن لا يشتبه عليه حال الإمام اختلفوا فيه ذكر شمس الأئمة الحلواني أن العبرة في هذا لاشتباه حال الإمام وعدمه لا للتمكن من الوصول إلى الإمام؛ لأن الاقتداء متابعة ومع الاشتباه لا يمكنه المتابعة ، ونحوه في الخلاصة والفيض، قال في الخانية والذي يصحح هذا الاختيار ما روينا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في حجرة عائشة رضي الله عنها والناس يصلون بصلاته ونحن نعلم أنهم ما كانوا يتمكنون من الوصول إلى حجرة عائشة رضي الله تعالى عنها."

(كتاب الصلاة، باب الامامة، اقتداء المفترض بامام متنفل، ج: 1، ص: 382، ط: دار الکتاب الإسلامی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وكذا أهل مصر ‌فاتتهم ‌الجمعة) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج: 2، ص: 157، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں