بھائی کی ربیبہ سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟
اپنے بھائی کی ربیبہ سے نکاح جائز ہے۔
{ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاء ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا} [النساء:24]
ان عورتوں کو چھوڑ کر تمام عورتوں کے بارے میں یہ حلال کر دیا گیا ہے کہ تم اپنا مال (بطورِ مہر) خرچ کر کے انہیں (اپنے نکاح میں لانا) چاہو، بشرطیکہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کا رشتہ قائم کر کے عفت حاصل کرو، صرف شہوت نکالنا مقصود نہ ہو۔ چنانچہ جن عورتوں سے (نکاح کر کے) تم نے لطف اٹھایا ہو، ان کو ان کا وہ مہر ادا کر و جو مقرر کیا گیا ہو۔ البتہ مہر مقرر کرنے کے بعد بھی جس (کمی بیشی) پر تم آپس میں راضی ہو جاؤ، اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ۔ یقین رکھو کہ اللہ ہر بات کا علم بھی رکھتا ہے، حکمت کا بھی مالک ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201222
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن