بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے منگیتر کو دیکھنے کا حکم


سوال

1۔نکاح کے لیے لڑکی کو دیکھنا چاہتا ہوں،  اس کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟

2۔کیا اس کے لیے خاص اہتمام کرنے کی اجازت ہے کہ لڑکی اور لڑکا بیٹھ کر بات چیت کرلیں اور ایک دوسرے کو دیکھ لیں؟

جواب

1۔جب کسی جگہ نکاح کرنے کا پختہ ارادہ ہو تو نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی کا ایک دوسرے کو ایک مرتبہ براہ راست دیکھ لینا بہتر ہے، حدیث شریف میں اس دیکھنے کو شادی کے بعد محبت کا سبب بتایا گیا ہے،  لہٰذا جب بقیہ کوائف سے دل مطمئن ہواور نکاح کرنے کا ارادہ ہوتو نکاح سے پہلے ایک نظر لڑکی کو دیکھا جا سکتا ہے، البتہ اس میں مندرجہ ذیل  باتوں کا لحاظ رکھاجائے: لڑکی کو دیکھنے  کی غرض دیکھنے کی خواہش پوری کرنا نہ ہو، بلکہ نکاح کی سنت کی تکمیل مقصود ہو۔ایک ہی مرتبہ دیکھ لیا جائے، باربار دیکھنا ، تنہائی میں  ملاقات اور  نکاح سے قبل روابط  کی شرعًا اجازت نہیں ہے۔بہتر ہے کہ  لڑکی کو کسی محرم کی موجودگی میں دیکھا جائے، محرم کے بغیر خالی کمرہ میں نہ دیکھاجائے۔

یاد رہے، یہ دیکھنا شرعاً ضروری نہیں ہے، صرف گھر کی خواتین دیکھ لیں اور اُن کے ذریعے مخطوبہ (جس لڑکی سے نکاح کا ارادہ ہو) کے اوصاف معلوم ہوجائیں تو یہ بھی کافی ہے۔

2۔اس کے لیے خاص اہتمام کرنا، اس طور پر کہ لڑکا لڑکی تنہائی میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے بات چیت کریں اور اچھی طرح ایک دوسرے کو دیکھیں، اس کی اجازت نہیں ہے، نکاح سے پہلے دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں، اور مرد یا عورت کے لیے اجنبی عورت یا مرد کے ساتھ خلوت میں ملاقات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مشکاۃالمصابیح  میں ہے:

"وعن المغيرة بن شعبة قال: خطبت امرأة فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هل نظرت إليها؟» قلت: لا، قال: «فانظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما». رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي".

(کتاب النکاح، باب النظر إلی المخطوبة، الفصل الثاني، ج:2، ص:932، رقم:3107، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:"حضرت مغیرہ بن شعبہ-رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے منگنی کا ارادہ کیا، تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ آپ نے اس عورت کو دیکھا؟ میں نے کہا: نہیں، فرمایا: اس کی طرف دیکھ لو؛یہ دیکھنا تمہارے درمیان محبت کا سبب بنے گا۔"

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"و كذلك إن كان أراد أن يتزوجها فلا بأس بأن ينظر إليها و إن كان يعلم أنه يشتهيها؛ لما روي «أن النبي صلى الله عليه وسلم قال للمغيرة بن شعبة لما أراد أن يتزوج امرأة: أبصرها؛ فإنه أحرى أن يؤدم بينكما»۔ «وكان محمد بن أم سلمة يطالع بنية تحت إجار لها، فقيل له: أتفعل ذلك و أنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا ألقى الله خطبة امرأة في قلب رجل أحل له النظر إليها»؛ ولأن مقصوده إقامة السنة لا قضاء الشهوة، وإنما يعتبر ما هو المقصود لا ما يكون تبعاً."

(كتاب الاستحسان، النظر إلى الأجنبيات، ج:10، ص:152، ط: دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو أراد أن یتزوج امرأة فلا بأس أن ینظر إلیها، وإن خاف أن یشتهیها".

(کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء، ج:6، ص:370، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101591

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں