بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے اپنی منگیتر سے بات چیت کرنا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ منگیتر کے ساتھ نکاح سے پہلے بات چیت کرنا شریعت میں کیا حیثیت ہے یہ جائز ہے یا نا جائز؟

جواب

منگنی نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں ہے، منگنی کرنے  کے بعد  منگیتر  بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے، اور نامحرم لڑکی سے  تعلقات رکھنا، ملنا جلنا، اور ہنسی مذاق   یا صرورت کے بغیر بات چیت  کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی شرعا یہی حکم ہے،نیز اس طرح نکاح سے پہلے غیر شرعی امور کاارتکاب کرنے سے منگنی کا ٹوٹ جانا اور تعلقات اور رشتوں کا خراب ہوجانا وغیرہ(دنیاوی نقصانات) کے واقعات بھی مشاہدے میں آئے ہیں،لہذا نکاح سے پہلے اپنی منگیتر سے براہ راست ہویا فون پر، بات چیت کرنے سے مکمل گریز کریں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"ولا يكلم الأجنبية ‌إلا ‌عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى."

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج6،ص369،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں