نکاحِ ثانی كا طریقہ کیا ہے؟
نکاحِ ثانی بعینہ نکاحِ اوّل کی طرح ہے،جس طرح نکاحِ اول میں دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں عاقدین کی طرف سے ایجاب و قبول ہوتا ہے اور مہر مقرر کیا جاتا ہے،اسی طرح نکاح ثانی میں بھی دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر مقرر کرنے کے ساتھ عاقدین یا ان کے وکلاء کی طرف سے ایک ہی مجلس میں ایجاب و قبول ضروری ہوتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر.
(قوله: من أحدهما) أشار إلى أن المتقدم من كلام العاقدين إيجاب سواء كان المتقدم كلام الزوج، أو كلام الزوجة والمتأخر قبول ح عن المنح."
وفیه أيضا:
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا)" .
(كتاب النكاح، ج: 3، ص: 9+21 ، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101748
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن