لڑکے کے نکاح کے لیے لڑکے کے والد کا لڑکی کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ دلیل اور حوالہ سے جاننا چاہتا ہوں!
واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے اجنبیہ کو دیکھنا ممنوع قرار دیا، البتہ جس خاتون سے نکاح کا ارادہ ہو، اطمینانِ قلب کی خاطر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو اسے دیکھنے کی اجازت دی ہے، جس کی وجہ سے فقہاء کرام نے اسے مستحب قرار دیا ہے، ملحوظ رہے کہ مخطوبہ کو دیکھنے کا حکم اس شخص کو ہے جس کا اس سے نکاح کا ارادہ ہو، نہ کے اس مرد کے والد کو، جب تک بیٹے کا نکاح نہ ہوجائے، مخطوبہ خاتون اس ( مرد ) کے والد کے لیے نا محرم ہی رہتی ہے، اور نامحرم کو بالقصد بلا ضرورت دیکھنا ممنوع ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وَلَوْ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَنْظُرَ إلَيْهَا، وَإِنْ خَافَ أَنْ يَشْتَهِيَهَا، كَذَا فِي التَّبْيِينِ.
( كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّامِنُ فِيمَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ النَّظَرُ إلَيْهِ وَمَا لَا يَحِلُّ لَهُ، ٥ / ٣٣٠، ط: دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144108200609
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن