بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے ایمان کامل ہونے سے متعلق وضاحت


سوال

کیا شادی کرنے سے ایمان مکمل ہو جاتا ہے؟

جواب

 نکاح سے  نصف ایمان کی تکمیل سے متعلق ایک  حدیث معجم الاوسط ، شعب الایمان اور مشکاۃ المصابیح وغیرہ میں ہے ۔

'' وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا تزوج العبد فقد استكمل نصف الدين، فليتق الله في النصف الباقي»''۔

(مشكاة المصابيح، کتاب النکاح 2/ 930 ط: بیروت)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں  کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا: "جس بندہ نے نکاح کرلیا اس نے اپنا آدھا دین مکمل کرلیا، اب اسے چاہیے کہ باقی آدھے کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے"۔

تشریح اس کی یہ ہے کہ :انسان کے جسم میں دو چیزیں ایسی ہیں جو عام طور پر دین میں نقصان اور فساد کا سبب بنتی ہیں:  (1) شرم گاہ (2) پیٹ۔

مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے نکاح کرکے  شرمگاہ کے فتنے وفساد سے نجات پائی تو اب اسے چاہیے کہ وہ پیٹ کے فتنے وفساد سے بچنے کے لیے کوشش کرتا رہے، اور باری تعالیٰ سے ڈرتا رہے،  حلال کمائی اور حلال رزق کے ذریعے اپنے اہل وعیال کا پیٹ بھرے ؛ تاکہ دین کی پوری بھلائی حاصل ہو۔

اس لیے اگر کوئی شخص پہلے ہی سے پیٹ اور دیگر فتنوں سے بچتا رہا ہو تو  وہ نکاح کے ذریعے اپنی شرم گاہ کے فتنے سے بھی بچ جاتا ہے اور اس کو دین کی پوری بھلائی حاصل ہوجاتی ہے۔

'' «فليتق الله في النصف الباقي» أي: في بقية أمور دينه، وجعل التزوج نصفاً مبالغةً للحث عليه. وقال الغزالي: الغالب في إفساد الدين الفرج والبطن، وقدكفى بالتزوج أحدهما، ولأن في التزوج التحصن عن الشيطان، وكسر التوقان، ودفع غوائل الشهوة، وغض البصر، وحفظ الفرج''.

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح 5/ 2049 ط: بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں