بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے طلاق دینے کا حکم


سوال

کوئی شخص نکاح کرنے سے پہلے ہی یہ بول دے کے میں فلاں لڑکی کو،طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں اور بعد میں اسی لڑکی سے نکاح کرنا چاہے،تو کیا نکاح ہو سکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  طلاق کے واقع ہونے کے لیےعورت کا  نکاح میں ہونایا طلاق کی نسبت نکاح کی طرف ہونا ضروری ہے،لہذاصورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے نکاح سے پہلےیہ کہاکہ "میں فلاں لڑکی کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں"اور بعد میں اسی لڑکی سے نکاح کرے ،تو  اس کی بیوی پر  طلاق واقع نہیں ہوگی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وجملة الكلام فيه أن الطلاق لا يخلو: إما أن يكون تنجيزا، وإما أن يكون تعليقا بشرط، وإما أن يكون إضافة إلى وقت أما التنجيز في غير الملك والعدة فباطل؛ بأن قال لامرأة أجنبية: أنت طالق أو طلقتك؛ لأنه إبطال الحل ورفع القيد ولا حل ولا قيد في الأجنبية، فلا يتصور إبطاله ورفعه وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: «‌لا ‌طلاق قبل النكاح»."

 (كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة، ج: 3 ص: 126 ط: دار الکتب العلمیة)

سنن  إبن ماجہ میں ہے:

"2047 - حدثنا أبو كريب، حدثنا هشيم، أخبرنا عامر الأحول (ح)وحدثنا أبو كريب، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عبد الرحمن بن الحارث؛ جميعا عن عمرو بن شعيب، عن أبيه عن جده، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "‌لا ‌طلاق ‌فيما ‌لا ‌يملك."

و فیہ أیضاً:

" 2048 - حدثنا أحمد بن سعيد الدارمي، حدثنا علي بن الحسين بن واقد، قال: حدثنا هشام بن سعد، عن الزهري، عن عروةعن المسور بن مخرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا طلاق قبل نكاح، ولا عتق قبل ملك ." 

(أبواب الطلاق، باب: لا طلاق قبل النكاح، ج: 3 ص: 202 ط: دار الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں