بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح نامہ کو سامنے رکھ کر طلاق کے الفاظ ادا کرنے سے طلاق کا حکم


سوال

کیافرماتے ہیں علماءدین کہ ساجد اور ساجدہ دونوں خوشگوارموڈمیں باتیں کررہے تھے اس دوران ساجدہ نے اٹھ کر ایک بکس کھولا، بکس میں ایک کپڑانکالاجس کے اندرکوئی چیز بندھی ہوئی تھی ، ساجد نے ساجدہ سے کہا کہ اسمیں کیاہے ؟ ساجدہ نے کہاکہ نہیں بتلاتی ، ساجد نےکہا نہیں بتلاؤ، توساجدہ نے کہاکہ نکاح نامہ ہے ساجدہ کپڑےکو بکس میں رکھ کر باہر چلی گئی ، ساجد نے اس بکس کوکھولا اس کپڑے سے نکاح نامہ نکال کر ٹیبل پر کھول کر رکھ دیا ، جبکہ ساجد بالکل ان پڑھ ہے ، لیکن اس نے نکاح نامہ کو سامنے رکھ کرکہا، طلاق ، طلاق ،طلاق ،ساجدہ نے سن کرکہا کہ یہ کیا بکواس ہے ، ساجد نے کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی وہ تو لکھنے سے ہوتی ہے ، ساجدہ نے کہا کہ اس طرح بھی ہوجاتی ہے ، اور کہا کہ میں جارہی ہوں ،ساجد نے کہانہیں جانا لیکن ساجدہ نے کہاکہ میں جارہی ہوں ، ساجد نے غصہ میں کہا کہ اگر گئی تو تیری ٹانگیں توڑدونگا،ساجدہ بیٹھ گئی بعد میں ساجد نے ساجدہ سے معافی مانگ لی ، ایک مقامی عالم نے دونوں سے قسم لے کر پوچھا تو انھوں نے مذکورہ ساری بات بتلائی اس طرح ان کی پڑوسن سے بھی قسم لے کر پوچھا تو اس نے بھی یہی بات بتلائی ۔اس کا جواب عنایت فرمائیں ، طلاق رجعی واقع ہوگی یامغلظہ ۔

جواب

صرف نکاح نامہ کو سامنے رکھ کر طلاق، طلاق ، طلاق کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ طلاق کے واقع ہونے کیلئے ضروری ہےکہ بیوی کی طرف طلاق کی نسبت کرکے طلاق واقع کی جائے ، خواہ یہ نسبت لفظوں میں واضح ہو جیسے ’’ میں تجھے طلاق دیتاہوں ‘‘ یامعنوی طورپر نسبت سمجھ میں آئے جیسے بیوی کے طلاق کے مطالبہ کے جواب میں یہ الفاظ کہے جائیں یامیاں بیوی کے باہم جھگڑے کے دوران یہ الفاظ اداکئے جائیں تو ان صورتوں میں لفظی نسبت کے بغیر بھی صرف طلاق ،طلاق ، طلاق کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں