بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح نامہ میں لے پالک کی کفالت کرنے والے کا بطور سرپرست نام درج کرنے کا حکم


سوال

ہم نے ایک بچہ کو لے کر پالا ہے، اس لے پالک کی عمر اب بیس سال ہے اور ہم اس کی شادی کروانا چاہتے ہیں، ہمیں اس کے والدین کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں اور نہ اب پتہ لگانا ان کا ممکن ہے، اس صورت حال میں کیا اس کی شادی کے موقع پر ولدیت کے خانہ میں سرپرست کے طور پر میں اپنا نام ڈلواسکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے  لیے لے پالک کی  شادی کے موقع پر  ولدیت کی جگہ پر  سرپرست کی نیت سے اپنا نام درج کرانے کی گنجائش ہے،  البتہ  ولدیت کے طور پر  اپنا نام درج کروانے کی قطعاً اجازت نہیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"و عن سعد بن أبي وقاص و أبي بكرة قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ‌ادعى ‌إلى ‌غير ‌أبيه و هو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام."

(‌‌کتاب النکاح، ‌‌باب اللعان، الفصل الأول: 2/ 990، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

روح المعانی میں ہے:

"لا يجوز انتساب الشخص إلى غير أبيه، ‌وعد ‌ذلك بعضهم من الكبائر لما أخرج الشيخان، وأبو داود عن سعد بن أبي وقاص أن النبي صلّى الله تعالى عليه وسلم قال: من ادعى إلى غير أبيه وهو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام۔ وأخرج الشيخان أيضا من ادعى إلى غير أبيه أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله تعالى والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله تعالى منه صرفا ولا عدلا۔ وأخرجا أيضا ليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلم إلّا كفر."

(‌‌سورة الأحزاب: 11/ 147، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں