ایک صاحبہ نے اپنے بیٹے کی شادی اس کی پسند پہ جس لڑکی سی کی وه طلاق یافتہ بچی تھی، دونوں گھر والوں نے پردہ پوشی کی غرض سےباہمی رضامندی سے نکاح نامہ میں طلاق یافتہ کے بجائے کنواری لکھا، کیا یہ عملِ باعث گناہ ہے؟ گناہ ہونے کی صورت میں کیا کفارہ ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح نامہ میں طلاق یافتہ لڑکی کو کنواری لکھوانا جھوٹ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور گناہ ہے، جن لوگوں نے ایسا کیا ہے اُن پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل پر نادم ہو کر سچے دل سے توبہ تائب ہوجائیں اور اگر ممکن ہوتو نکاح نامہ میں اس غلطی کو درست کرکے کنواری کے بجائے طلاق یا فتہ کر دیں۔
سنن الترمذی میں ہے:
"عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإياكم والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا."
(أبواب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في الصدق والكذب، 348/4، ط: مطبعة عيسى البابي الحلبي)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:سچ بولنےکولازم پکڑو،پس بےشک سچ (انسان کو) نیکی کی طرف لے جاتاہے،اور نیکی (انسان کو)جنت کی طرف لےجاتی ہے،اور آدمی برابر سچ بولتاہے،اور سچ بولنے کی کوشش کرتاہےیہاں تک کہ وہ اللہ تعالٰی کے ہاں سچا لکھ دیاجاتاہے،اور جھوٹ سے بچو،پس بے شک جھوٹ (انسان کو) گناہ کی طرف لےجاتاہے ،اور گناہ (انسان کو) جہنم کی طرف لے جاتاہے،اوربندہ برابر جھوٹ بولتاہے اورجھوٹ بولنے کی کوشش میں لگارہتاہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالٰی کے ہاں جھوٹالکھ دیاجاتاہے۔"
مسند احمد میں ہے:
"عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب."
(تتمة مسند الأنصار، حديث أبي أمامة، 504/36، رقم الحدیث: 22170، ط: مؤسسة الرسالة)
ترجمہ:"حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101593
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن