بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح نامہ میں سوتیلے والد کا نام لکھنے کی صورت میں نکاح کا حکم


سوال

اگر نکاح میں لڑکی کے اصل والد کی جگہ لڑکی کے سوتیلے والد کا نام لکھ دیا گیا ہو تو کیا یہ نکاح درست ہو جائے گا ؟ جب کہ نکاح کے وقت لڑکی خود مجلس نکاح میں موجود ہو  اور  بجائے وکیل کے خود ایجاب و قبول کرے ۔ کیا ایسے نکاح کی تجدید کی کوئی ضرورت ہے ؟ ہمیں صرف نکاح کے متعلق مسئلہ بتائیں۔ اور اگر یہ نکاح شرعی لحاظ سے منقعد مانا جائے گا تو امام ابو حنیفہ (رحمہ اللہ ) کے مطابق اس کی کوئی دلیل (حوالہ) بھی لکھ  دیجیے!

جواب

 اگر مجلسِ نکاح میں لڑکی خود حاضر ہو اور بجائے وکیل کے خود ایجاب و قبول کرے اور   نکاح نامہ میں لڑکی کے اصل والد کی جگہ لڑکی کے سوتیلے والد کا نام لکھ دیا گیا ہو تو اس سے نکاح پر کوئی اثر نہ پڑے گا، نکاح صحیح ہو جائے گا۔

باقی ولدیت کے خانے میں لڑکی کے حقیقی والد کا نام لکھنا ضروری ہے، غیر والد کی طرف بطورِ ولدیت نسبت کرنا از روئے قرآنِ مجید و حدیث شریف ناجائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 26):

"(غلط وكيلها بالنكاح في اسم أبيها بغير حضورها لم يصح)؛ للجهالة و كذا لو غلط في اسم بنته إلا إذا كانت حاضرةً وأشار إليها فيصح.

(قوله: لم يصح)؛ لأن الغائبة يشترط ذكر اسمها واسم أبيها وجدها، وتقدم أنه إذا عرفها الشهود يكفي ذكر اسمها فقط خلافاً لابن الفضل، وعند الخصاف يكفي مطلقاً، والظاهر أنه في مسألتنا لايصحّ عند الكل؛ لأن ذكر الاسم وحده لايصرفها عن المراد إلى غيره، بخلاف ذكر الاسم منسوباً إلى أب آخر، فإن فاطمة بنت أحمد لاتصدق على فاطمة بنت محمد، تأمل، وكذا يقال فيما لو غلط في اسمها، (قوله: إلا إذا كانت حاضرةً إلخ) راجع إلى المسألتين: أي فإنها لو كانت مشاراً إليها وغلط في اسم أبيها أو اسمها لا يضر؛ لأن تعريف الإشارة الحسية أقوى من التسمية، لما في التسمية من الاشتراك لعارض فتلغو التسمية عندها، كما لو قال: اقتديت بزيد هذا، فإذا هو عمرو، فإنه يصح."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں