بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح نامہ بنوانے کا قانوںی طریقہ


سوال

 اگر میں پاکستان میں کسی کو اپنا وکیل مقرر کر کے نکاح کر لیتا ہوں تو پھر دولہا کے دستخط کی جگہ دستخط کس کے ہوں گے؟ کیوں کہ میں بحرین میں ہو اور نکاح نامہ کیسے تیار ہو گا تا کہ میں نکاح نامہ اور شناختی کارڈ بنوا سکو ں اور قانونی طور پر بھی رجسٹر کروا کر محفوظ کرسکوں؟  نکاح نامہ بنانے کی تفصیل بتا دیں ۔آپ کا بہت بہت شکرگزار ہوں گا۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کی طرف سے سائل کا وکیل اور لڑکی کاوکیل نکاح کی مجلس میں دو گواہوں کی موجودگی میں  ایجاب اور قبول کریں گے تو اس طرح کرنے سے شرعا  نکاح منعقد ہوجائے گا اور سائل کے لیے سائل کی بیوی حلال ہوجائے گی، قانونی کاروائی مکمل کرنے کے لیے نکاح نامہ پر سائل کے وکیل اور سائل دونوں کے دستخط ہوں گے،  جس طرح لڑکی اور لڑکی کے وکیل دونوں کے دستخط ہوتے ہیں، سائل کسی بھی طریقہ سے بحرین کاغذات منگوا کر دستخط کرے اور پھر یہاں باقی قانونی کاروائی پوری کرلے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے:

"ثم النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الأصالة ينعقد بها بطريق النيابة، بالوكالة، والرسالة؛ لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل، وكلام الرسول كلام المرسل، والأصل في جواز الوكالة في باب النكاح ما روي أن النجاشي زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم أم حبيبة - رضي الله عنها - فلا يخلو ذلك إما أن فعله بأمر النبي صلى الله عليه وسلم أو لا بأمره، فإن فعله بأمره فهو وكيله، وإن فعله بغير أمره فقد أجاز النبي صلى الله عليه وسلم عقده، والإجازة اللاحقة كالوكالة السابقة".

(کتاب النکاح، فصل  رکن النکاح ،ج نمبر :۲، ص نمبر :۲۳۱،  ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں