بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح منعقد ہونے کےلیے عاقدین کے علاوہ دوگواہ کافی ہیں


سوال

میں نے تقریبًا  ایک سال پہلے اپنی ہم جماعت لڑکی سے نکاح کیا ہے،  مگر اس نکاح کا میرے اور لڑکی کے گھر والوں کو کوئی علم نہیں،  میں اور لڑکی دونوں بالغ ہیں اور دو گواہان اور ایک وکیل جو نکاح میں شامل تھے وہ بھی ہم جماعت تھے اور بالغ تھے لڑکی نے نکاح والے دن وکیل کو فون کال پر اجازت دی کہ آپ میرا نکاح پڑھا دیں میں آپ کو اجازت دیتی ہوں اور نکاح کے لیے اپنا وکیل بناتی ہوں اور لڑکی نے نکاح سے 2 دن قبل ہی قاضی کے سامنے آکر نکاح نامہ پر دستخط بھی کردیے تھے اور قاضی نے اجازت بھی لے لی تھی  نکاح پڑھانے کی،  تو کیا ہمارا نکاح ہو گیا ؟ اور اب میں اپنے والدین سے کہہ رہا ہوں کہ رشتہ  لے کر کے چلے جائیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم خاندان سے باہر شادی نہیں  کریں گے، وہ لڑکی تمہاری ہم عمر ہے،  کوئی دوسری لڑکی پسند کرلو جو تم سے 2  سال عمر میں چھوٹی ہو  ہم اس سے کروا  دیں گے اور یہ لڑکی یوسف زئی پٹھان ہے  اس خاندان میں نہیں  کریں گے، حال آں کہ   ہمارے اپنے ہی گھر میں پسند کی شادی ہم عمر لڑکی سے شادی اور خاندان سے باہر شادی ہوئی  بھی ہے،  والدہ ذہنی طور پر ٹارچر بھی کرتی ہیں؛ کیوں کہ   والدہ کا مزاج چیخنے چلّانے والا ہے،  اب میرے لیے کیا حکم ہے کہ میں لڑکی کو چھوڑ دوں؟

جواب

واضح رہےکہ شرعی نقطہ نظرسےنکاح صحیح ہونے کےلیےمجلس نکاح میں عاقدین (نکاح کرنے والے)اورقاضی (نکاح پڑھانے والا)کے علاوہ دومسلمان مردیاایک مسلمان مرداوردومسلمان عورتیں گواہ میں ہوناشرط ہے۔

            لہذاصورتِ  مسئولہ میں جب دوگواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول ہوگیاتو شرعاً نکاح منعقدہوگیاہے ۔رشتہ کوتوڑنے کے بارےمیں سائل کے والدین کامؤقف مناسب نہیں ہے۔ جہاں تک ممکن ہو نکاح کو باقی رکھنے کی کوشش کرے اور والدین کا یہ کہنا کہ لڑکی خاندان کی نہیں  اس لیے  ہم راضی نہیں ، یہ بات صحیح نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و شرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر و حرتين ( مكلفين سامعين قولهما معاً) علی الأصح.

(فاهمين ) أنه نكاح علی المذهب، بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف أو أعمين...الخ."

 ( ردالمحتار علی الدر المختار، كتاب النكاح۳/ ٢١،۲۲، ۲۳ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں