بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں ایک شخص کاجانبین سے وکیل بننے کا حکم


سوال

زید نے اپنی زوجہ کو طلاق رجعی دی،عدّت گزرنے پر نکاح کرنا چاہا ،تو عورت نے اسے اپنے نکاح کا وکیل بنایا اور آگے کسی دوسرے کو بھی وکیل بنانے کی اجازت دی ، زید نے اپنے ایک دوست کو فون کیا اور فون پر اسے اپنا اور اپنی زوجہ کا وکیل بالنکاح بنا دیا اوراس دوست نے اسی وقت دو گواہوں کے سامنے ان کا نکاح کر دیا ،جب کہ فون پر زید کو اس کے نکاح کروانے کی آواز آتی رہی ،تو کیا اس طرح زید کا اپنی مطلقہ سےدوبارہ  نکاح ہوگیا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید نے اپنی مطلّقہ سے دوبارہ نکاح کرنا چاہاتو مطلقہ نے زید کو اپنے نکاح کا وکیل بنایااور آگے  کسی اورکو وکیل بنانے کی بھی اجازت دے دی،چنانچہ زید نے اپنے دوست کو اپنی او راپنی مطلقہ کی طرف سے   وکیل بنایا او ر دوست نے جانبین کے وکیل  کی حیثیت سے  مجلسِ نکاح میں دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرادیا تو ایسی صورت میں  مذکورہ نکاح منعقد ہوگیا۔

الدر مع الرد میں ہے:

"(ويتولّى طرفي النكاح واحدٌ) بإيجابٍ يقوم مقام القبول في خمس صورٍ كأن كان وليّاً أو وكيلاً من الجانبين أو أصيلاً من جانب ووكيلاً أو وليّاً من آخر، أو وليّاً من جانب وكيلا من آخر كزوجتُ بنتي من موكّلي.... (قوله: وليّاً أو وكيلاً من الجانبين) كزوّجتُ ابني بنتَ أخي، أو زوّجتُ موكّلي فلاناً موكّلتي فلانةً".

(الدر مع الرد،کتاب النکاح، باب الکفاءۃ،ج:۳،ص:۹۶۔۹۷،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں