بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں شرط لگانا کہ لڑکی والے دلہن کو گھر پہنچائیں


سوال

رشتہ طے کرتے وقت اگر یہ شرط لگائی جائے کہ نکاح کے بعد لڑکی والےخود دلہن کو دلہا کے گھر پہنچائیں تو کیا یہ شرط لگانا لڑکے والے کےلیے درست ہوگا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں رشتہ طے کرتے وقت مذکورہ شرط باہمی رضامندی سے لگا لی ہو تو اس میں شرعی اعتبار سے کوئی قباحت نہیں ہے، حسبِ شرط رخصتی کرنی چاہیے؛ تاکہ وعدہ خلافی نہ ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 259):

"وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال: «المسلمون عند شروطهم» فظاهره يقتضي لزوم الوفاء بكل شرط إلا ما خص بدليل؛ لأنه يقتضي أن يكون كل مسلم عند شرطه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں