بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں اور لڑکی سے اجازت لیتے وقت گواہوں کا حکم


سوال

نکاح میں لڑکے کی طرف سے کتنے گواہ ہوں گے اور لڑکی کی طرف سے کتنے؟

جواب

نکاح صحیح ہونے کے لیے نکاح کی مجلس میں دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہوتا،  یہ گواہ نفسِ نکاح کے ہوتے ہیں، لڑکے یا لڑکی کے گواہ نہیں ہوتے،  لہٰذا شادی کے یہ گواہ کسی کی بھی طرف سے ہوسکتے ہیں، بلکہ لڑکا اور لڑکی دونوں کے خاندان کے علاوہ افراد بھی ہوسکتے ہیں۔

اگر لڑکا یا لڑکی نکاح کی مجلس میں موجود نہ ہوں تو  نکاح کے درست ہونے کے لیے ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے،  باقی  لڑکی کا وکیل جس وقت لڑکی سے نکاح کی اجازت لیتا ہے اس پر دو گواہوں کا ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 294):
"يصح التوكيل بالنكاح، وإن لم يحضره الشهود، كذا في التتارخانية ناقلاً عن خواهر زاده". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں