بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کون پڑھا سکتا ہے؟


سوال

نکاح کون پڑھا سکتا ہے؟

جواب

ہر وہ شخص نکاح پڑھا سکتا ہے جو ایجاب و قبول کی درست تعبیر کرسکے، تاہم جو شخص دین دار ہو، مسائل ِنکاح سے واقف ہو اور مسنون خطبہ پڑھ سکتا ہو اس کا نکاح پڑھانا مستحب ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"الوكيل ‌في ‌باب النكاح ليس بعاقد بل هو سفير عن العاقد ومعبر عنه بدليل أن حقوق النكاح والعقد لا ترجع إلى الوكيل."

(كتاب النكاح، فصل:وأما شرائط الركن فأنواع، 2/ 232، ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويندب إعلانه وتقديم خطبة وكونه في مسجد يوم جمعة ‌بعاقد ‌رشيد وشهود عدول."

(كتاب النكاح، 3/ 8، ط: سعيد)

الموسوعة الفقهية الكويتية  میں ہے:

"نص الحنفية على أنه يندب أن يكون النكاح ‌بعاقد ‌رشيد وشهود عدول، فلا ينبغي أن يعقد مع المرأة بلا أحد من عصبتها، ولا مع عصبة فاسق، ولا عند شهود غير عدول، خروجا من خلاف الإمام الشافعي الذي يرى أن الذي يجري العقد وليها.

ونص المالكية على أنه يندب تفويض ولي المرأة ومثله الزوج العقد لفاضل ترجى بركته، وأما تفويض العقد لغير فاضل فهو خلاف الأولى."

(نكاح، مايسن في النكاح، 41/ 222)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

’’شرعاً پورا اختیار ہے جس کے ذریعے دل چاہے نکاح پڑھوالیا جائے، کسی خاص نکاح خواں کی کوئی قید نہیں ہے، لہذا جو شخص دین دار اور مسائل نکاح سے واقف ہو اس سے پڑھوایا جائے۔‘‘

(كتاب النكاح، زير عنوان: نكاح كس سے پڑھوایا جائے؟،ج: 10، ص: 594، ط: جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں