بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کو خفیہ رکھنا


سوال

ایک شخص نے ایک بیوہ خاتون سے  نکاح کیا ہوا ہے جس کی عمر 50 سال ہے،  اس نکاح کے بارے میں دونوں نے اپنے  خاندان کو آگاہ نہیں کیا ۔کیا شریعت میں ان کے اس عمل کی گنجائش ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کا اعلان کرکے ظاہر کرنے کا  حکم فرمایا ہے، جس میں دیگر حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ میاں بیوی جیسا پاکیزہ رشتہ  کسی تہمت کا شکار نہ ہو، یعنی  نہ میاں بیوی کو کوئی دیکھنے والا ان کے حوالے سے  حرام کاری کا تعلق  رکھنے کے گمان میں مبتلا   ہو، اور  نہ ہی یہ دونوں اپنے آپ کو دوسرے کے  لیے محلِّ تہمت بنائیں، اور نہ ہی ایسے نکاح سے پیدا ہونے والی اولاد  معاشرہ میں  غیر ثابت النسب قرار پائے، جب کہ ہمیں تہمت کی جگہوں سے بچنے کا حکم ہے۔

  اور گھر والوں سے مراد اگر مذکورہ شخص کی پہلی بیوی ہے، تو ایک سے زائد نکاح کرنے کی صورت میں سب بیویوں میں شب باشی اور نان و نفقے میں برابری ضروری ہے، گھروالوں سے خفیہ رکھنے کی صورت میں حقوق کی ادائیگی میں بے اعتدالی کا بھی اِمکان ہے؛ لہذا صورتِ  مسئولہ میں   مذکورہ شخص اور    خاتون نے جب جائز عمل  یعنی  نکاح کیا ہے، تو  اسے  چھپانے سے اجتناب کریں، اگر گھر والوں کے سامنے فوری اِظہار میں فساد  کا اندیشہ ہو تو حکمت وتدبیر کے ساتھ اس معاملے کو ظاہر کردیں،  اور جب تک گھر والوں کے سامنے اِظہار نہ ہو کم اَز کم اِردگرد اور اپنے حلقے کے لوگوں کو آگاہ کردیں؛ تاکہ تہمت کے مواقع سے بچ جائیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

"3152 - وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف» . رواه الترمذي قال: هذا حديث غريب.

 (وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أعلنوا هذا النكاح) أي: بالبينة فالأمر للوجوب أو بالإظهار والاشتهار فالأمر للاستحباب كما في قوله (واجعلوه في المساجد) وهو إما لأنه أدعى إلى الإعلان أو لحصول بركة المكان و ينبغي أن يراعى فيه أيضًا فضيلة الزمان ليكون نورًا على نور وسرورًا على سرور، قال ابن الهمام: "يستحب مباشرة عقد النكاح في المسجد لكونه عبادةً و كونه في يوم الجمعة" اهـ، و هو إما تفاؤلا للاجتماع أو توقع زيادة الثواب أو لأنه يحصل به كمال الإعلان."

(كتاب النكاح، باب إعلان النكاح والخطبة والشرط، 5 / 2072، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں