بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کس سے پڑھوایا جائے؟ کیا خنثیٰ نکاح پڑھا سکتا ہے؟


سوال

نکاح پڑھانے کا زیادہ حقدار کون ہے؟ خنثی کسی کا نکاح پڑھا سکتا ہے؟

جواب

بہتر یہ ہے کہ نکاح پڑھانے والا  شخص دیندار اور نیک صالح ہو ، عالمِ دین ہو تو زیادہ بہتر ہے،  اسی  وجہ  سے دستور یہ ہے کہ علماءِ  کرام اور مسجد کے  ائمہ کرام  سے  نکاح کے خطبے دلوائے جاتے ہیں اور ان ہی کے ذریعے سے ایجاب اور قبول کروایا جاتا ہے، نیز نکاح پڑھوانے میں نسبت اور برکت کو بھی ملحوظ رکھا جاتاہے، اس لیے کسی متبعِ شریعت  صاحبِ نسبت عالم سے نکاح پڑھوانا چاہیے؛ تاکہ ان کی دعائیں اور برکات بھی حاصل ہوں۔

البتہ اگر کوئی عام شخص بھی نکاح کا خطبہ کہہ دے اور گواہوں کی موجودگی میں  ایجاب اور قبول کروا لے تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے، پھر خنثیٰ کا نکاح پڑھانے سے اگرچہ نکاح منعقد ہو جاتا ہے، لیکن ان کا معاملہ چوں کہ مشکوک اور مبہم ہوتا ہے، ان کے مجمع میں آنے کی وجہ سے فتنہ کا اندیشہ بھی ہوتا ہے اور بے پردگی بھی ہوتی ہے، نیز ان کا خطبہ پڑھنا بھی غیر معروف ہے؛ اس لیے خنثیٰ کو مجلسِ نکاح میں بلوانا اور اس سے نکاح پڑھوانے سے اجتناب برتا جائے۔۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ويندب إعلانه وتقديم خطبة وكونه في مسجد يوم جمعة ‌بعاقد ‌رشيد وشهود عدول

قوله: ‌بعاقد ‌رشيد وشهود عدول) فلا ينبغي أن يعقد مع المرأة بلا أحد من عصبتها، ولا مع عصبة فاسق، ولا عند شهود غير عدول."

(کتاب النکاح، جلد:3، صفحہ: 8، طبع: سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"تاہم مستحب اور بہتر یہی ہے کہ کہ کسی دین دار صالح آدمی سے خطبہ پڑھوایا جائے۔"

(فتاویٰ محمودیہ، کتاب النکاح، زیرِ عنوان: برہمن سے نکاح پڑھوانا، جلد: 10، صفحہ: 596، طبع: جامعہ فاروقیہ، کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں