نکاح میں مجھ سے میرے چچا جان نے پوچھا اور پھر میرے ماموں کو وکیل بنا یا میری موجودگی میں اور خود ایک اور چاچا کے ساتھ گواہ رہے، اور بعد میں نکاح اچھی طرح سے پڑھا گیا . میں اور میری بیوی نکاح سے بہت خوش ہیں، کیا یہ نکاح درست ہوا ؟ کیا یہ نکاح فضولی ہوا؟ کیا نکاح میں جو لڑکے ، لڑکی سے پوچھے اسی کا وکیل بننا ضروری ہے؟
آپ نکاح کی مجلس میں موجود تھے تو آپ کے لیے وکیل بنانے کی شرعًا ضرورت نہیں تھی؛ اس لیے نکاح درست ہوگیا ،اور اگر آپ موجود نہیں تھے، تب بھی چوں کہ آپ کی موجودگی ہی میں چچا نے ماموں کو وکیل بنادیا اور ماموں نے آپ کی طرف سے قبول کرلیا تب بھی شرعًا نکاح درست ہے۔
مذکورہ نکاح "نکاحِ فضولی" نہیں تھا۔ لڑکے یا لڑکی سے اجازت حاصل کرنے والے کا ہی وکیل ہونا ضروری نہیں ہے، لڑکا یا لڑکی جس کو وکیل بنادیں یا اسی مجلس میں کوئی وکیل مقرر ہوجائے اور لڑکا یا لڑکی کو اس کا علم ہو اور وہ وکالت سے منع نہ کریں تو اس شخص کا وکیل بننا درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200157
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن