بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی وکالت کی ایک صورت سے متعلق


سوال

نکاح میں مجھ سے میرے چچا جان نے پوچھا اور پھر میرے ماموں کو وکیل بنا یا میری موجودگی میں اور خود ایک اور چاچا کے  ساتھ گواہ رہے، اور بعد میں نکاح اچھی طرح سے پڑھا گیا . میں اور میری بیوی  نکاح سے بہت خوش ہیں، کیا یہ نکاح درست ہوا ؟  کیا یہ نکاح فضولی  ہوا؟  کیا نکاح میں جو لڑکے ، لڑکی سے پوچھے اسی کا وکیل بننا ضروری ہے؟

جواب

آپ   نکاح کی مجلس میں موجود  تھے تو آپ کے لیے  وکیل بنانے کی شرعًا ضرورت نہیں تھی؛  اس  لیے  نکاح درست ہوگیا ،اور  اگر آپ موجود نہیں تھے، تب بھی چوں کہ آپ کی موجودگی ہی میں چچا نے ماموں کو وکیل بنادیا اور ماموں نے آپ کی طرف سے قبول کرلیا تب بھی شرعًا نکاح درست ہے۔

مذکورہ نکاح "نکاحِ فضولی" نہیں تھا۔ لڑکے یا لڑکی سے اجازت حاصل کرنے والے کا ہی وکیل ہونا ضروری نہیں ہے، لڑکا یا لڑکی جس کو وکیل بنادیں یا اسی مجلس میں کوئی وکیل مقرر ہوجائے اور لڑکا یا لڑکی کو اس کا علم ہو اور وہ وکالت سے منع نہ کریں تو اس شخص کا وکیل بننا درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں