بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی شرعی حیثیت اور غیر مسلموں سے نکاح کا حکم


سوال

 اعتدال کی صورت میں نکاح کے احکامات اور غیر مسلموں سے نکاح کے احکامات تفصیل سے بیان کریں !

جواب

 نکاح کی استطاعت رکھنے والے افراد کے لیے عمومی احوال میں نکاح کرنا سنت  ہے، اگر کوئی شخص نکاح پر قدرت کے باوجود ساری عمر نکاح نہیں کرتا تو وہ تارکِ سنت ہوگا؛ اس لیے حسبِ وسعت اسباب میسر آنے کی صورت میں نکاح کرنا چاہیے، یہ ایمان کی تکمیل اور پاک دامنی کے حصول کا ذریعہ ہے، اور نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

البتہ اگر زنا میں مبتلا ہونے کا یقین ہو، اورمہر اور نفقہ پر بھی قادر ہو تو اس کے لیے  نکاح کرنا” واجب“ ہے، اگر نکاح نہیں کرے گا تو گناہ گار ہوگا  اور اگر نکاح کرنے کے بعد ظلم اور بیوی کے حقوق ضائع ہونے کا یقین ہو تو نکاح کرنا ”حرام“ ہے،  اور اگر یقین نہ ہو، بلکہ اندیشہ ہو تو نکاح کرنا ”مکروہ ہے“ ۔ (فتاوی شامی 3/7، ایچ ایم سعید)

نیز درج ذیل لنک پر جامعہ کے ماہنامہ رسالہ "بینات" کا مضمون ملاحظہ فرمائیں:

مقاصد ِ نکاح اور اُس کی اہمیت

2۔ کسی مسلمان مرد کا غیر مسلم عورت  سے نکاح کرنے کی چند صورتیں ہیں:

(1)  اگر وہ غیر مسلم عورت مسلمان ہوجائے  تو اس سے نکاح کرنا بلاشبہ جائز ہے۔

(2) اگر وہ غیر مسلم عورت اہلِ کتاب ( یعنی عیسائی یا یہودی مذہب کی پیروکار ) ہو  تو اس سے نکاح کرنامکروہ ہے، کیوں کہ موجودہ زمانے میں ان کے ساتھ بود و باش کی صورت میں اپنے یا اپنے بچوں کے دین اوران کی  اسلامی روایات کو بچانا مشکل ہے۔

(3)  اگر وہ غیر مسلم عورت کسی آسمانی دین کی ماننے والی نہیں، بلکہ دہریہ / مشرکہ  ہے تو اس سے نکاح کرنا جائزنہیں ہے۔

نیز اہلِ کتاب(یہود ونصاری)  سے  نکاح سے متعلق دوباتیں سمجھنے کی ہیں:

1-   اہلِ کتاب سے  نکاح اس وقت جائزہے جب وہ حقیقتاً  آسمانی کتاب کے ماننے والے اور اس کے تابع دارہوں،دھریے نہ ہوں،  اگرتحقیق سے کسی عورت کااہل کتاب ہونا ثابت ہوجائے تو ا س سے اگرچہ نکاح جائزہے، تاہم چندمفاسد کی وجہ سے مکروہ ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے دورمبارک میں اس پرسخت ناراضی کااظہارفرمایاتھا۔

2- مسلمان مرد کو کتابیہ عورت کے  ساتھ  اس شرط کے ساتھ  نکاح کی اجازت ہے کہ وہ مسلمان مرد اسلام کی قوی اور روشن حجتوں اور مضبوط دلائل  کے ذریعہ کتابیہ عورت اور اس کے خاندان کے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرسکے،اگریہ اندیشہ ہوکہ کتابیہ عورت سے نکاح کے بعد خود مسلمان مرد اپنے ایمان کو قربان کربیٹھے گا توپھرمسلمان مرد کو کتابیہ سے نکاح کی اجازت نہ ہوگی۔

دوسری جانب چوں کہ عورت طبعی طور پربھی اور عقلی طور پربھی کم زور ہوتی ہے اور شوہر کے تابع ہوتی ہے ، اس میں یہ طاقت نہیں کہ مردکواپنے تابع بناسکے،اس لیے شریعتِ اسلامیہ نے مسلمان عورت کا  کتابی مردکے ساتھ نکاح کرنے کو ممنوع قراردیاہے،تاکہ اس کادین سلامت رہے ۔

(معارف االقرآن 2/447،مولانامحمدادریس کاندہلویؒ،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)

خلاصہ یہ ہے مسلمان مرد کا اہل کتاب کے علاوہ دیگر کافرہ عورتوں سے نکاح جائز نہیں ہے، اہلِ کتاب  سے نکاح میں مذکورہ بالا تفصیل ہے، بہرصورت بہتر نہیں ہے، اور مسلمان عورت کا کسی بھی غیر مسلم مرد  سے نکاح جائز نہیں ہے خواہ وہ اہلِ  کتاب ہی کیوں نہ ہو۔

الفتاوى الهندية (1/ 281):

"ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحربية والذمية حرةً كانت أو أمةً، كذا في محيط السرخسي. والأولى أن لايفعل".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں