بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی شرائط اور امام مسجد کے علاوہ کسی کا نکاح پڑھانا


سوال

کیا امام مسجد کے بغیر کوئی اور نکاح پڑھا سکتاہے نکاح کے لئے کیا کیا چیزیں ضروری ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ لڑکا اور لڑکی (یا ان کے وکیل )  کا  گواہوں (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورت ) کی موجودگی میں مہر طے کر کے   ایجاب اور قبول کرنا نکاح کے انعقاد کے لیے ضروری ہے ۔ ایجاب قبول کے الفاظ کے لیے شرط یہ ہے کہ دونوں ماضی کے الفاظ ہوں یا ایک ماضی اور دوسرا مستقبل یا حال کے الفاظ ہوں ۔اس کے علاوہ نکاح کے وقت خطبہ کا پڑھنا سنت اور برکت کا باعث ہے۔

جہاں تک امام مسجد کے نکاح پڑھانے کا تعلق ہے تو شرعا کوئی ایسی شرط لازم نہیں ہے البتہ اگر کسی مسجد میں کسی انتظامی حکمت کی وجہ سے ایسی کوئی پابندی لگائی گئی ہو تو پھر اہل محلہ کو مسجد کی کمیٹی کے اس فیصلہ پر عمل کرنا چاہیے، تا ہم اپنی مرضی اور پسند کے عالم سے نکاح پڑھوا سکتے ہیں کوئی منع نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك (و) يقول الآخر (تزوجت، و) ينعقد أيضا (بما) أي بلفظين (وضع أحدهما له) للمضي (والآخر للاستقبال) أو للحال، فالأول الأمر (كزوجني) أو زوجيني نفسك أو كوني امرأتي فإنه ليس بإيجاب بل هو توكيل ضمني.....والثاني المضارع المبدوء بهمزة أو نون أو تاء كتزوجيني نفسك إذا لم ينو الاستقبال

قوله: والثاني) أي ما وضع للحال المضارع وهو الأصل عندنا، ففي قوله كل مملوك أملكه فهو حر يعتق ما في ملكه في الحال لا ما يملكه بعد إلا بالنية وعلى القول بأنه حقيقة في الاستقبال فقوله: أتزوجك ينعقد به النكاح أيضا."

(کتاب النکاح ج نمبر ۳ ص نمبر ۹،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں