بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں لڑکی کے وکیل کا وکالت کے گواہوں کے بغیر ہی ایجاب یا قبول کرنا


سوال

مجلسِ عقد نکاح میں لڑکی کے بھائی کا اکیلےہی لڑکی سے اجازت لے کر آجانا اور نکاح خواں کے سامنے اجازت کا اقرار کرنا کیا کافی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی نے اپنے بھائی کو اپنے نکاح کا واقعتًا اختیار دیا ہو، تو اس صورت میں گواہوں کے سامنے مجلسِ نکاح میں لڑکی  کی جانب سے لڑکی کے بھائی کے ایجاب یا قبول کرنے سے شرعًا نکاح منعقد ہوجائے گا، وکالت صحیح ہونے کے لیے گواہی شرط نہیں، البتہ نکاح نامے میں لڑکی کی وکالت کے دو گواہ احتیاطًا لکھوائے جاتے ہیں، تاکہ بوقتِ ضرورت وکالت کے ثبوت کی گواہی دے سکیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں