مجلسِ عقد نکاح میں لڑکی کے بھائی کا اکیلےہی لڑکی سے اجازت لے کر آجانا اور نکاح خواں کے سامنے اجازت کا اقرار کرنا کیا کافی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی نے اپنے بھائی کو اپنے نکاح کا واقعتًا اختیار دیا ہو، تو اس صورت میں گواہوں کے سامنے مجلسِ نکاح میں لڑکی کی جانب سے لڑکی کے بھائی کے ایجاب یا قبول کرنے سے شرعًا نکاح منعقد ہوجائے گا، وکالت صحیح ہونے کے لیے گواہی شرط نہیں، البتہ نکاح نامے میں لڑکی کی وکالت کے دو گواہ احتیاطًا لکھوائے جاتے ہیں، تاکہ بوقتِ ضرورت وکالت کے ثبوت کی گواہی دے سکیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200758
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن