نکاح کے گواہان میں لڑکی کی طرف سے اس کے بھائی گواہ ہو سکتے ہیں ؟ اس کی شرعی اور قانونی حیثیت کیا ہے؟
نکاح کے درست ہونے کے لیے نکاح کی مجلس میں دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے، اگر گواہوں کی عدمِ موجودگی میں نکاح کیا جائے تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوتا، پھر اگر لڑکی کے بھائی کو گواہ بنایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، شرعاً بھائی کو گواہ بنایا جا سکتا ہے، نیز بھائی کو گواہ بنانے میں بظاہر قانوناً بھی کوئی قباحت نہیں۔، تحقیقی طور پر اس کی قانونی حیثیت معلوم کرنے کے لیے کسی ماہرِ قانون سے رابطہ کرلیں۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَ) شُرِطَ (حُضُورُ) شَاهِدَيْنِ (حُرَّيْنِ) أَوْ حُرٌّ وَحُرَّتَيْنِ (مُكَلَّفَيْنِ سَامِعَيْنِ قَوْلَهُمَا مَعًا) عَلَى الْأَصَحِّ (فَاهِمَيْنِ) أَنَّهُ نِكَاحٌ عَلَى الْمَذْهَبِ بَحْرٌ (مُسْلِمَيْنِ لِنِكَاحِ مُسْلِمَةٍ وَلَوْ فَاسِقَيْنِ أَوْ مَحْدُودَيْنِ فِي قَذْفٍ أَوْ أَعْمَيَيْنِ أَوْ ابْنَيْ الزَّوْجَيْنِ أَوْ ابْنَيْ أَحَدِهِمَا، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ النِّكَاحُ بِهِمَا) بِالِابْنَيْنِ".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن