بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی استطاعت نہ ہو تو روزے رکھیں


سوال

میں بہت پریشان ہوں ، میں گانا مووی وغیرہ کچھ نہیں دیکھتا ہوں ،سب گناہ سے توبہ کر لیتا ہوں ،لیکن دل میں گناہ کے خیال بہت آتے ہیں اور رات میں احتلام بہت ہوتا ہے، میں دوا بھی کھاتا ہوں اور ذکر بھی کرتا ہوں، صبح شام ہر روز 100 مرتبہ درود 100 مرتبہ استغفار اور صبح شام کے مسنون اذکار جو ہیں  اور فضائل اعمال بھی پڑھتا ہوں اور سورۂ ملک بھی اور با وضو بھی سوتا ہوں ،سورۃ طارق بھی پڑھ کے سوتا ہوں ،لیکن پھر بھی بہت احتلام ہوتا ہے، میں قرآن کی تلاوت بھی کرتا ہوں، لیکن پھر بھی احتلام نہیں رکتا، اللہ سے دعا بھی کرتا ہوں، بہت کمزور ہوگیا ہوں، قوتِ حافظہ بھی بہت کمزور ہوگیا ہے، بہت جلد بھول جاتا ہوں اور دن میں عضو تناسل ٹائیٹ ہو جاتا ہے خود بہ خود ،میری عمر 20 سال ہے میں ابھی نکاح بھی نہیں کر سکتا، کیوں کہ میں نوکری نہیں کرتا ،ابھی الحمدللہ پانچ نماز یں بھی  پڑھتا ہوں اور کوئی حل بتائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نکاح کی استطاعت رکھتا ہے تو نکاح کرلے ،اگر نکاح کی استطاعت نہیں رکھتا تو کثرت سے روزے رکھے ،نیز  کسی حکیم کے مشورے سے کھانے میں معتدل اور ٹھنڈے مزاج والی اشیاء استعمال کریں اور اپنے آپ کو مفید مصروفیات میں مشغول رکھیں۔

حديث شريف ميں هے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا ‌معشر ‌الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء."

(مشكوة المصابيح، كتاب النكاح، الفصل الأول، ج:2، ص:927، طبع: المكتب الاسلامي)

ترجمہ :"حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم نے  فرمایا:اے جوانوں کی جماعت!! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی استطاعت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیوں  کہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے ؛ کیوں کہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔"

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں