صرف نکاح کی غرض سے کسی بزرگ کے پاس 650 کلومیٹر کا سفر طے کرکے جانا، جس میں پندرہ سے بیس ہزار روپے خرچ آتا ہو، سنت وشریعت کے رو سے یہ عمل کیسا ہے ؟کہاں تک درست ہے؟
واضح رہے کہ اپنے شیخ کی زیارت کی غرض سے دور دراز کا سفر کرنا اور ان سے نکاح پڑھوانا جائز ہے، تاہم اس میں کثیر مال خرچ کرنے سے بچنا چاہیے، کیوں کہ اللہ کے رسول ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہےکہ: برکتوں والا نکاح وہ ہے ،جس کے اخراجات کم ہو۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن عائشة قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن أعظم النكاح بركة أيسره مؤنة»."
(کتاب النکاح، الفصل الثالث، ج:2، ص:930، ط:المكتب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن