بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح خواہ کا نکاح میں وکیل بننا


سوال

کیا نکاح پڑھانے والے کو دلہا یا دلہن کا وکیل بنایا جاسکتا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی نکاح پڑھانے والا  دلہا یا دلہن کی طرف سے وکیل بنے ، اوراس مجلس میں بطورِ گواہ دوسرے لوگ(دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) بطورِ گواہ موجود ہوں، تو اس طرح کرنا شرعاً جائز ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ومن أمر رجلاً أن يزوج صغيرته فزوجها عند رجل والأب حاضر صح، وإلا فلا؛ لأن الأب يجعل مباشراً للعقد باتحاد المجلس ليكون الوكيل سفيراً، ومعبرًا فبقي المزوج شاهدًا، وإن كان الأب غائبًا لم يجز."

(كتاب النكاح، ج: 3، ص: 97، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا) على الأصح."

(كتاب النكاح، ج: 3، ص: 21، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں