کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس شخص کے نکاح بارے جو ایک سال بعد یہ کہے کہ جس نکاح خواں نے میرا نکاح پڑھایا وہ جاہل ہے جبکہ ان دونوں (جس کا نکاح پڑھایا گیا اور جس نے نکاح پڑھا) کا تعلق ایک ہی مسلک اہل سنت جماعت دیوبند سے ہے کیا اس طرح کہنے سے نکاح پر کوئی اثر ہوگا؟
صورت مسئولہ میں نکاح خواں اگر عالم ہے اور اس کو اس کے علم کے سبب جاہل یا برا بھلا کہا توایسا کہنا شرعاجائز نہیں تھا بلکہ کفر ہے تجدید ایمان اور تجدید نکاح لازم ہے اور اگر نکاح خواں عالم نہیں یا اس کے علم کے سبب جاہل یا برا بھلا نہیں کہا بلکہ ذاتی مخاصمت و عناد کی وجہ سے کہا تو یہ اخلاق کے منافی ہے۔ تاہم اس سے کفر لازم نہیں آئے گا۔ایمان اور نکاح دونوں برقرار ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إهانة أهل العلم كفر على المختار."
(كتاب الحدود، باب التعزير: 4/ 72، ط: سعید)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"يخاف عليه الكفر إذا قال لفقيه: أي دانشمندك، أو قال: أي علويك لا يكفر إن لم يكن قصده الاستخفاف بالدين."
(كتاب السير، مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام: 2/ 271، ط: ماجديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503102472
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن