بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے موقع پر دلہے کا ہار پہنانا اور ٹافیاں اچھالنا


سوال

دلهے  کو ہار پہنانا کیسا  ہے؟  یا ہاتھ میں پھولوں کا  ہار ڈالنا کیسا  ہے؟  بارات پر یا دلہا کومبارک بادی کے لیے  ٹافی وغیرہ پھینکنا کیسا  ہے؟

جواب

نکاح کی خوشی کے موقع پر اسراف ،  فضول خرچی   سے بچتے ہوئے دلہےکو  ہار پہنانے یا ہاتھ میں پھولوں کا ہار ڈالنے  کی گنجائش ہے، البتہ اسے سنت ، مستحب یا لازم سمجھنا درست نہیں ہے۔

نیز  نکاح کے موقع پر  اگر باہم تنازع کا اندیشہ نہ ہو تو  چھوارے یا ٹافیاں وغیرہ  تقسیم کرنا  یا ان کو لٹانا (اچھالنا)  دونوں درست اور مباح ہیں، البتہ  اگر نکاح کی تقریب مسجد میں ہو تو پھر ترتیب سے تقسیم کردیا جائے؛  تاکہ ایک مباح کام  کی وجہ سے مسجد کی  بے ادبی کا گناہ نہ ہو۔

 المبسوط للسرخسي میں ہے:

"وقال أبو حنيفة: لا بأس بنثر السكر والجوز اللوز في العرس والختان وأخذ ذلك إذا أذن لك أهله فيه، وإنما يكره من ذلك أن يأخذ بغير إذن أهله وبه نأخذ".

(30 / 167،  آخر کتاب  اختلاف  ابی حنیفة وابن ابی لیلیٰ، ط؛ دارالمعرفة)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"لا بأس بنثر السكر والدراهم في الضيافة وعقد النكاح، كذا في السراجية".

(5 / 345، الباب الثالث عشر في النهبة ونثر الدراهم والسكر وما رمى به صاحبه، کتاب الکراهية، ط؛ رشیدیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212201657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں