بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے موقع پر دیے جانے والے تحائف/ مہر معاف کرنے کا حکم


سوال

 میری بیٹی کا نکاح ہوا ایک لڑکے کے ساتھ یہ طے کر کے کہ رخصتی تقریبا ایک سال کے بعد ہوگی، مگر چند بے بنیاد باتوں کی وجہ سے لڑکے نے  پھر طلاق دے دی۔

مہر ڈیڑھ لاکھ روپے مقرر ہوا تھا جو ہم  نے معاف کردیا، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ نیز لڑکے والوں نے سونے کا ایک سیٹ بطورِ تحفہ میری بیٹی کو دیا تھا جو اب ایک سال کا عرصہ گزرنے کے بعد میری بیٹی کو طلاق دے کر واپس مانگ رہے، اس سونے کے سیٹ کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ ميں اگر واقعۃ سائل کی بیٹی نے مہر معاف کردیا تھا تو طلاق کے بعد شوہر کے ذمہ مہر کی ادئیگی لازم نہیں، نیز نکاح کے موقع پر جو سیٹ سائل کی بیٹی کو دیا گیا تھا، اگر وہ بطور تحفہ دیا تھا تو وہ سائل کی بیٹی کی ملکیت ہے، طلاق کے بعد شوہر یا اس کے گھر والوں کے لیے واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: ومن ذلك ما يبعثه إليها قبل الزفاف في الأعياد والمواسم من نحو ثياب وحلي، وكذا ما يعطيها من ذلك أو من دراهم أو دنانير صبيحة ليلة العرس ويسمى في العرف صبحة، فإن كل ذلك تعورف في زماننا كونه هدية لا من المهر، ولا سيما المسمى صبحة، فإن الزوجة تعوضه عنها ثيابها ونحوها صبيحة العرس أيضاً."

(کتاب النکاح، باب المهر، 3/ 153، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان ما يسقط به ‌كل ‌المهر، فالمهر كله يسقط بأسباب أربعة۔۔۔ومنها: الإبراء عن ‌كل ‌المهر قبل الدخول وبعده إذا كان المهر دينا لأن الإبراء إسقاط، والإسقاط ممن هو من أهل الإسقاط في محل قابل للسقوط يوجب السقوط۔۔۔ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً."

(كتا ب النكاح، فصل بيان ما يسقط به ‌كل ‌المهر، 2/ 295، ط: دار الكتب العلمية)

الدر المختار میں ہے:

"(وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا، ويرتد بالرد، كما في البحر."

(باب المھر، مطلب في حط المهر والإبراء منه، 3/ 113، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں