ایجاب قبول کے وقت گواہان اور وکیل کا نام پکارنا ضروری ہے جب کہ اس وقت دونوں موجود ہیں؟
نکاح کے منعقد ہونے کے لیے نکاح کی مجلس میں لڑکا ، لڑکی یا ان کے وکیل اور شرعی گواہان کی موجودگی ضروری ہے، لیکن نکاح فارم میں جس شخص کا نام گواہ کے خانے میں درج ہو اس کی موجودگی نکاح کے درست ہونے کے لیے شرعاً لازم نہیں ہے، بلکہ دلہا اور دلہن یا ان کے وکیلوں کے علاوہ کوئی بھی دو مرد مجلسِ نکاح میں موجود ہوں تو بھی نکاح درست ہوجاتا ہے، لہذا نکاح کے وقت نکاح کے گواہان کے نام لینا ضروری نہیں ہے، اسی طرح اگر لڑکی کے وکیل سے بھی گواہان کی موجودگی میں نکاح کی اجازت لی جائے ، یا اس سے ایجاب یا قبول کرالیا جائے اور گواہان اس کو سن لیں تو اس وکیل کا نام لینا بھی ضروری نہیں ۔ تاہم جن کو گواہ بنایا گیا ہے یا جس کی وکالت سے لڑکی کا نکاح ہورہا ہے، ان کے نام بھی مجلس نکاح میں لے لیا جائے تو یہ بہتر ہے، تاکہ بوقت ضرورت گواہی دینے میں یا وکیل کو شناخت کرنے میں مشکل نہ ہو، اور یہ سند رہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210201156
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن