بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد عورت کا اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام لگانا


سوال

کیا عورت کا شادی کے بعد اپنے نام کے ساتھ باپ کی جگہ شوہر کا نام لگانے سے، اسے گناہ ملتا ہے؟

جواب

عورت کے نام کے ساتھ  والدکا نام لگے یا شوہر کا،  درحقیقت مقصد اس سے تعارف اور شناخت  ہے، اور یہ  شناخت ان دو طریقوں سے بھی ہوتی ہے اور ان  کے  علاوہ سے  بھی ہوسکتی ہے؛ لہذ ا  شادی کے بعد شناخت کے لیے عورت کے نام کے ساتھ والد کا نام رہے یا شوہر کا نام آجائے، دونوں جائز ہیں، ہمارے برصغیر پاک وہند میں شادی کے بعد عورت کے نام کے ساتھ تعارف کے لیے شوہر کا نام لگایا جاتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

باقی اگرکسی کو یہ شبہ ہوکہ بعض احادیث میں والد کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرنے سے منع کیا گیا ہے اور اس بارے میں وعیدیں بھی آئی ہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان احادیث کا مقصد یہ ہے کہ اپنے والد کو چھوڑ کر کسی اور شخص کی طرف اپنی نسبت اس طور پر کرنا کہ وہ دوسرا شخص والد سمجھا جائے یا اپنے والد کی نفی کرکے دوسرے کو والد کہنا ممنوع ہے۔ جہاں یہ شبہ نہ ہو تو کسی کی طرف اولاد والی نسبت کرنے کی بھی گنجائش ہوگی، مثلاً: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیثِ مبارکہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کو پیارا بیٹا کہنا ثابت ہے۔ اور یہ بات واضح ہے کہ  بیوی کا نام شوہر کی طرف منسوب کرنے میں کسی طرح بھی ولادت کی نسبت نہیں سمجھی جاتی، لہٰذا یہ نسبت حدیث کی ممانعت میں داخل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں