بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے میاں بیوی کا بغیر جماع کے شہوت پوری کرنا


سوال

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے بغیر جماع کیے شہوت پوری کرسکتا ہے، یا کوئی  دوسرا طریقہ ہے؟

جواب

 نکاح کے بعد لڑکا اور لڑکی دونوں کی حیثیت ایک دوسرے کے لیے شوہر اور بیوی کی ہے،  چاہے رخصتی نہ  ہوئی ہو، اس لیے شرعاً   ان کا کسی  قسم کا تعلق رکھنا منع نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ رخصتی سے پہلے ایسے تعلقات  سے پرہیز کیا جائے جو خاندان اور معاشرے میں نکاح سے پہلے معیوب سمجھے جاتے ہوں، کیوں کہ بعض اوقات رخصتی سے پہلے بے تکلف  تعلقات سے بہت سے مفاسد پیدا ہوجاتے ہیں۔باقی شریعت نے جنسی خواہش کی تسکین کے لیے  عفت والا راستہ نکاح کومتعین کیاہے ، اس حلال راستہ کے علاوہ کسی بھی طریقہ سے اپنی خواہش پوری کرنا حدودسے تجاوز کرنے کی بنا پر ناجائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں   نکاح کے بعد   جس قدر جلدی ہوسکے، رخصتی کرلی جائے، اس  میں بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ شریعتِ مطہرہ میں بالغ ہونے کے بعد جلد نکاح کرنے کے جو مقاصد ہیں (مثلاً عفت و پاک دامنی کا حصول) وہ رخصتی سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں، البتہ کسی معقول عذر (مثلاً رہائش کا انتظام نہ ہونے  وغیرہ) کی بنا  پراگر رخصتی میں کچھ تاخیر ہوجائے تو اس میں شرعاً حرج نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ينعقد بالإيجاب والقبول وضعًا للمضي أو وضع أحدهما للمضي والآخر لغيره مستقبلًا كان كالأمر أو حالًا كالمضارع، كذا في النهر الفائق. فإذا قال لها: أتزوجك بكذا، فقالت: قد قبلت يتم النكاح وإن لم يقل الزوج قبلت، كذا في الذخيرة."

(1/ 270، کتاب النکاح، ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402101625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں