بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد رخصتی نہ کرنا


سوال

1۔ آٹھ سال پہلے ایک لڑکی سے رضامندی سے میرا نکاح ہوا،  لیکن لڑکی اب رخصتی  کے لیے تیار نہیں ہورہی اورٹال مٹول کررہی ہے ۔ انکار بھی نہیں کررہی اور اقراربھی ۔ اب اس صورت میں مجھے طلاق دینے میں کوئی حرج تو نہیں یعنی گناہ تونہیں یامجھے بھی انتظار کرناپڑے گا؟

2۔نیز یہ کہ اگر اس دوران مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوجاۓ تو اس کا گناہ لڑکی کوملے گا یامجھے؟

3۔ نکاح کے بعد رخصتی لیٹ کرنے میں کوئی گناہ تو نہیں ؟ بعض لوگ کہہ رہیں کہ نکاح کے بعد لڑکی کی نان نفقہ کی ذمہ داری شوہر کی ہے چاہے رخصتی ہو یا نہ  ہو،  ورنہ مرد گناہ گار ہوگا ۔

جواب

صور تِ  مسئولہ میں اگر لڑکی کسی عذر کی وجہ سے رخصتی پرتیار نہیں ہے تو سائل کواس عذر کو ختم کرنے کی کوشش کرنی  چاہیے،عذر معقول ہو تو لڑکی کو مہلت دینی چاہیے، فوری طلاق نہ دے،اور اگرلڑکی  بغیر کسی عذر کے رخصتی نہیں کررہی تو پھر لڑکی اور اس کے گھر والوں  سے بات چیت کر کے انہیں رخصتی کے لیے تیار کیا جائے، اگر وہ رخصتی کے لیے تیار نہ ہو ں اور سائل کو گناہ میں  مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو تو اگر اس نکاح کو برقرار رکھتے ہوئے دوسری جگہ نکاح کی گنجائش ہو تودوسری جگہ نکاح کر لے،  اگر یہ ممکن نہ ہو تو طلاق دے کر دوسری جگہ نکاح کرلے ،گناہ گار نہیں ہوگا۔طلاق دینے کی صورت میں شوہر کے ذمہ آدھا مہراداکرنا  لازم ہوگا۔

2-رخصتی میں تاخیر کی وجہ سے سائل کسی گناہ میں مبتلاہوتا ہے تو اس کا وبال سائل پر ہوگا۔

3- نکاح ہوجانے کے بعد اگر بیوی  کسی عذر کے بغیر شوہر کے پاس نہیں آ رہی ہے  تو شوہر پر اس کا نان نفقہ دینا  لازم نہیں ہے ۔ 

بدائع الصنائع میں ہے :

"أن الطلاق قبل الدخول في نكاح فيه تسمية قد يسقط به عن الزوج نصف المهر."

(کتاب النکاح، فصل المھر، ج2: ص:592 ط: الوحیدیة)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"فإن كان الزوج قد طالبها بالنقلة، فإن لم تمتنع عن الانتقال إلى بيت الزوج فلها النفقة، فأما إذا امتنعت عن الانتقال، فإن كان الامتناع بحق بأن امتنعت لتستوفي مهرها فلها النفقة، وأما إذا كان الامتناع بغير الحق بأن كان أوفاها المهر أو كان المهر مؤجلا أو وهبته منه فلا نفقة لها كذا في المحيط.وإن نشزت فلا نفقة لها حتى تعود إلى منزله."

(الباب السابع عشر في النفقات، ج1ص545، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں