بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے فون پر بات کرنا


سوال

اگر  نکاح کے  بعد (رخصتی سے پہلے) میاں بیوی فون کالز پر بات چیت کرنا چاہیں تو کیا لڑکی کے والدین لڑکی کو روک سکتے ہیں؟

جواب

باقاعدہ نکاح ہوجانے کے  بعد اپنی منکوحہ سے ملنا، اس سے باتیں کرنا  شرعاً جائز ہے اور والدین کو لڑکی کو نہیں روکنا چاہیے،  البتہ باقاعدہ رخصتی سے پہلے تنہائی میں ملنا یا  باتیں  کرنا بعض خاندانوں  میں معیوب سمجھاجاتاہے، اس لیے اپنے خاندان و گھرانہ کے عرف کو سامنے رکھا جائے، بسااوقات یہ بڑے فساد کاذریعہ بن جاتاہے ، لہذا فساد سے بچنے کے لیے  اگر  اور کوئی شرعی مانع نہ ہو تو حتی الامکان جلد رخصتی کا اہتمام کیا جائے۔

شامی میں ہے:

"(هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي". 

(الدر المختار، کتاب النکاح، 3/ 3، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں