بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن نکاح کا حکم / نکاح کے بعد کتنے وقت تک جائز ہے؟


سوال

آن لائن نکاح کے بعد لڑکی کی رخصتی کے بارے میں بتا دیں، نکاح کے بعد لوگ باتیں کرتے ہیں، نکاح کے بعد کتنے وقت تک رخصتی جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آن لائن نکاح کے وقت اگر غائب شخص (خواہ مرد ہو یا عورت) کاوکیل نکاح کی مجلس میں موجود ہو،اور نکاح کا ایجاب یاقبول گواہوں کی موجودگی میں اسی وکیل سے ہو، تب تو آن لائن یا فون پر کیا ہوا نکاح منعقد ہوتا ہے،بصورتِ دیگر یعنی اگر نکاح کی مجلس میں غائب شخص کاوکیل موجود نہ ہو،بلکہ غائب شخص خود فون پر موجود ہو، اور اسی سے ایجاب یا قبول کروایاجائے،تو یہ نکاح شرعاً منعقد ہی نہیں ہوا۔

لہٰذا آن لائن نکاح کے منعقد ہونے والی صورت میں صرف نکاح کے بعد رخصتی کیے بغیر ہی میاں بیوی  کاآپس میں گفت وشنید اور تمام تر تعلقات قائم کرناشرعاًجائز ہے اور یہ بات چیت یاجسمانی تعلقات قائم کرنے کا جواز شرعاً رخصتی پر موقوف نہیں ہے، لیکن جن خاندانوں میں نکاح کے بعد میاں بیوی کی آپس میں بات چیت اور تعلقات کو رخصتی سے قبل معیوب سمجھاجاتا ہے؛ وہاں عرفی اعتبار سے احتیاط کرنا بہتر ہے، شرعاً احتیاط کرنا لازم نہیں۔

جب کہ آن لائن نکاح کی دوسری وہ صورت جس میں نکاح شرعاً منعقد ہی نہیں ہوا،اس میں مرد وزن کا آپس میں گفت وشنید کرنابھی جائز نہیں ہے ، چہ جائیکہ ملاقات کی جائے۔

حاشية ابن عابدينمیں ہے:

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر بطل الإيجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان فجعل المجلس جامعا تيسيرا؛ وأما الفور فليس من شرطه."

(ص:١٤،ج:٣،کتاب النکاح، ط: ایج ایم سعید)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"ومنها حل النظر، والمس من رأسها إلى قدميها في حالة الحياة؛ لأن الوطء، فوق النظر والمس، فكان إحلاله إحلالا للمس، والنظر من طريق الأولى ... ومنها ملك المتعة، وهو اختصاص الزوج بمنافع بضعها وسائر أعضائها استمتاعا أو ملك الذات والنفس في حق التمتع على اختلاف مشايخنا في ذلك؛ لأن مقاصد النكاح لا تحصل بدونه ألا ترى أنه لولا الاختصاص الحاجز عن التزويج بزوج آخر لا يحصل السكن؛ لأن قلب الزوج لا يطمئن إليها، ونفسه لا تسكن معها، ويفسد الفراش لاشتباه النسب."

(ص:٣٣١،ج:٢،کتاب النکاح، فصل فی حکم النکاح، ط: دار الکتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں