بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے موقع پر دولہن کے والد کا نام غلط لے لیا


سوال

ہم نے اپنے چھوٹے بھائی کا نکاح کیا جس میں لڑکی کے باپ کا نام غلط لیا گیا اس وقت کسی نے توجہ نہیں دی بعد میں قاضی صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نکاح ہوگیا میاں بیوی نے ہمبستری بھی کرلی دو دن کے بعد ایک مفتی صاحب کے سامنے تذکرہ ہوا مفتی صاحب نے کہا کہ نکاح نہیں ہوا تو اب دوبارہ نکاح کے لیے لڑکی کو عدت گزارنا ضروری ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر ایجاب و قبول کے وقت دولہن کے وکیل نے لڑکی کی ولدیت غلط  ظاہر کی ہو، اور ایجاب و قبول کی مجلس میں  لڑکی موجود بھی نہ ہو، یا موجود ہو مگر اس کی طرف وکیل نے اشارہ نہ کیا ہو  تو ایسی صورت میں مذکورہ نکاح درست نہ ہوا، لہذا مذکورہ مرد و خاتون کا  فوری طور پر دوبارہ نکاح کرا دیا جائے۔واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لئے  دیکھئے:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/نکاح-میں-ولدیت-کا-ذکر-144104200812/22-12-2019

۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں